قومی زبان

کئی اندھیروں کے ملنے سے رات بنتی ہے

کئی اندھیروں کے ملنے سے رات بنتی ہے اور اس کے بعد چراغوں کی بات بنتی ہے کرے جو کوئی تو مسمار ہی نہیں ہوتی نہ جانے کون سے مٹی کی ذات بنتی ہے بناتا ہوں میں تصور میں اس کا چہرہ مگر ہر ایک بار نئی کائنات بنتی ہے اکیلے مجھ کو بنا ہی نہیں سکا کوئی بنانے بیٹھو تو تنہائی ساتھ بنتی ہے

مزید پڑھیے

پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں

پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں کتنے آئینے بدلے ہیں میں ویسے کا ویسا ہوں پھر سے مجھ کو پاگل پن کا دورہ پڑنے والا ہے پھر سے تمہاری یادوں کی الماری کھولے بیٹھا ہوں اپنے سوا نہ کسی کو کچھ بھی سمجھا سمجھوں گا شاید میں ایسے ہی جیتی ہے میں بھی ایسے ہی جیتا ہوں میرا پنجرہ ...

مزید پڑھیے

مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے

مجھے پتہ ہے بس اتنا کہ پیار کرنا ہے اور ایک بار نہیں بار بار کرنا ہے تم اپنا کام اب اچھے سے کیوں نہیں کرتیں تمہارا کام مجھے بے قرار کرنا ہے تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے میں اس جہاں کے لیے خود کو چھوڑ بیٹھا ہوں اسی جہاں نے مجھے درکنار ...

مزید پڑھیے

کھیل سب رسم کا تھا رسم نبھائی نہ گئی

کھیل سب رسم کا تھا رسم نبھائی نہ گئی زندگی ہم سے ترے طور بتائی نہ گئی ایک دن آپ سے مل بیٹھنے کا موقع لگا اور پھر اپنی بھی کوئی تھا بھی پائی نہ گئی ایک چہرا تھا جسے حسن عطا کر نہ سکے ایک کوچہ تھا جہاں خاک اڑائی نہ گئی رنگ کیسا یہ چڑھا ہے جو اترتا ہی نہیں تیرے لوٹ آنے سے بھی تیری ...

مزید پڑھیے

ایک ٹہنی سے برگ ٹوٹا ہے

ایک ٹہنی سے برگ ٹوٹا ہے ساری شاخوں سے خون پھوٹا ہے اب تو قسمت پہ چھوڑ دے ملنا تیز پانی میں ہاتھ چھوٹا ہے میں نے پھولوں پہ ہاتھ رکھا تھا کیوں ہتھیلی سے خون پھوٹا ہے وقت کر دے گا فیصلہ اس کا کون سچا ہے کون جھوٹا ہے ہنسنے والے کو کیا خبر اس کی مجھ پہ کیسا پہاڑ ٹوٹا ہے اس کے فن میں ...

مزید پڑھیے

وہ روشنی جو شفق کا لباس چھوڑ گئی

وہ روشنی جو شفق کا لباس چھوڑ گئی مرے لیے تو وہ لمحے اداس چھوڑ گئی بہار درد بھرا اقتباس چھوڑ گئی ہر اک شجر کا بدن بے لباس چھوڑ گئی عجیب لہر میں ہم نے ہوا کا ساتھ دیا عجیب موڑ پہ اب غم شناس چھوڑ گئی نسیم صبح گلوں کو گداز دیتی رہی مگر دلوں کی فضا کو اداس چھوڑ گئی پھر اس سے اگلا سفر ...

مزید پڑھیے

اپنے منظر سے جدا تھا اک دن

اپنے منظر سے جدا تھا اک دن پانی صحرا میں کھڑا تھا اک دن نیند اڑتے ہوئے قالین پہ تھی سامنے شہر بلا تھا اک دن کئی صدیوں میں نہیں آئے گا اس نے خط میں جو لکھا تھا اک دن پھر یہی بات نہ میں بھول سکا میں اسے بھول گیا تھا اک دن اک مسرت بھرا دن راکھ ہوا ہاتھ سے پھول گرا تھا اک ...

مزید پڑھیے

جب بھی جوتے خریدو

جب بھی جوتے خریدو تو یہ دھیان رکھنا بہت نرم ہوں سخت چمڑا نہ ہو اور بھاری نہ ہوں عین ممکن ہے اک دن تمہیں اپنے لوگوں کے سینے پہ چلنا پڑے ان کی روحیں کچلنا پڑیں ان کو تکلیف اتنی نہ ہو ان میں نفرت کے طوفان پلنے لگیں زہر منہ سے اگلنے لگیں جوتے کالے نہ ہوں ورنہ ان کی سیاہی دل و جاں پہ جم ...

مزید پڑھیے

کرتے ہوئے طواف خیالات یار میں

کرتے ہوئے طواف خیالات یار میں پھر آ گیا ہوں ضبط کی دنیا کے پار میں دنیا کو دکھ رہی ہے تو زندہ دلی مری پتھر پہ سر پٹکتا ہوا آبشار میں چالاکیاں دھری کی دھری رہ گئیں مری خوب اس کے آگے ہو رہا تھا ہوشیار میں یوں تو ذرا سی بات ہے پر بات ہے بڑی تو میرا غم گسار ترا غم گسار میں کل تھا جو ...

مزید پڑھیے

تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا

تو میرا دوست مرا یار ہے نہیں ہے کیا ترے بھی دل میں بہت پیار ہے نہیں ہے کیا ذرا سی بات پہ میں تم سے روٹھ جاتا ہوں یہ میرے عشق کا اظہار ہے نہیں ہے کیا میں اپنے آپ سے تھوڑا بہت متأثر ہوں یہ میری ذات کو آزار ہے نہیں ہے کیا یوں اپنے آپ کو برباد کرتا ہے کوئی اے میرے دل تو سمجھ دار ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 542 سے 6203