قومی زبان

کب سے شب فراق تلاش سحر میں ہے

کب سے شب فراق تلاش سحر میں ہے سورج مرے نصیب کا لمبے سفر میں ہے محرومیوں کی دھوپ سے تپتے ہیں بام و در ماحول سازگار کہاں میرے گھر میں ہے پھر تشنگی ہے قوس قزح کا سماں لئے آب رواں ہے آنکھ میں صحرا نظر میں ہے فانوس جگمگائے ہوئے ہیں مکان کے کائی مگر جمی ہوئی دیوار و در میں ہے سب ہی ...

مزید پڑھیے

ساری دنیا کے ستم اور مرا دل تنہا

ساری دنیا کے ستم اور مرا دل تنہا میں نے جھیلی ہے زمانے میں یہ مشکل تنہا سب نے ہنگامۂ محفل کے مزے لوٹے ہیں رہ گئی شمع بے چاری سر محفل تنہا کب تلک ٹھیک نہ ہوگا غم دوراں کا مزاج ہم بھی بیٹھے ہیں زمانے کے مقابل تنہا اب کسی رہبر منزل کی تمنا بھی نہیں میں اکیلا ہوں مسافر مری منزل ...

مزید پڑھیے

آؤ مل بیٹھیں کوئی راہ نکالی جائے

آؤ مل بیٹھیں کوئی راہ نکالی جائے گھر کی دیوار گری ہے تو اٹھا لی جائے سوکھے پھولوں کو بھی کشکول محبت سمجھو خون دل چھڑکو کوئی پھول نہ خالی جائے دل کی بستی کو بسانا کوئی آسان نہیں یہ وہ دنیا ہے کہ جب چاہے بنا لی جائے کوئی آہٹ نہ کوئی چاپ نہ دستک در پر دل کی دھڑکن سے ہی آواز ملا لی ...

مزید پڑھیے

ٹھہرے پانی پہ ہاتھ مارا تھا

ٹھہرے پانی پہ ہاتھ مارا تھا دوستوں کو کہاں پکارا تھا چھوڑ آیا تھا میز پر چائے یہ جدائی کا استعارا تھا روح دیتی ہے اب دکھائی مجھے آئینہ آگ سے گزارا تھا میری آنکھوں میں آ کے راکھ ہوا جانے کس دیس کا ستارا تھا وہ تو صدیوں سے میری روح میں تھا عکس پتھر سے جو ابھارا تھا زندگی اور ...

مزید پڑھیے

نہ جانے آگ کیسی آئنوں میں سو رہی تھی

نہ جانے آگ کیسی آئنوں میں سو رہی تھی دھواں بھی اٹھ رہا تھا روشنی بھی ہو رہی تھی لہو میری نسوں میں بھی کبھی کا جم چکا تھا بدن پر برف کو اوڑھے ندی بھی سو رہی تھی چمکتے برتنوں میں خون گارا ہو رہا تھا مری آنکھوں میں بیٹھی کوئی خواہش رو رہی تھی ہماری دوستی میں بھی دراڑیں پڑ رہی ...

مزید پڑھیے

دلوں میں بغض کے خانے نہ ہوتے

دلوں میں بغض کے خانے نہ ہوتے تو اپنے لوگ بیگانے نہ ہوتے وفا کو ڈھونڈتی پھرتی یہ دنیا اگر ہم جیسے دیوانے نہ ہوتے نہ ہم کو غم اگر آتا میسر تو لطف زندگی جانے نہ ہوتے کہاں تھا ہم سے رندوں کا ٹھکانہ اگر بستی میں مے خانے نہ ہوتے نہ لٹتے ہم اگر یارو لٹیرے ہمارے جانے پہچانے نہ ...

مزید پڑھیے

چڑھتا سورج اڑتا بادل بہتا دریا کچھ بھی نہیں

چڑھتا سورج اڑتا بادل بہتا دریا کچھ بھی نہیں سارا تماشا میرے لئے ہے لیکن میرا کچھ بھی نہیں ان کی ننھی انگلی تو اب کمپیوٹر سے کھیلے ہے آج کے بچوں کی نظروں میں چندا ماما کچھ بھی نہیں میرے پیاسے ہونٹوں ہی سے بس دریا کی قیمت ہے تشنہ لبی کا مول ہے سارا ورنہ دریا کچھ بھی نہیں اس نے ہم ...

مزید پڑھیے

باطل و نا حق سے امید کرم کرتے رہے

باطل و نا حق سے امید کرم کرتے رہے جو نہ کرنا تھا ہمیں وہ کام ہم کرتے رہے ضبط کر سکتے تھے آخر ضبط ہم کرتے رہے کام تھا جن کا ستم کرنا ستم کرتے رہے زندگی بھر مسکرائے بے سبب ہم دوستو زندگی بھر زیست کی تلخی کو کم کرتے رہے اے قضا تو دیر سے آئی مگر خوش آمدید عمر بھر ہم یاد تجھ کو دم بدم ...

مزید پڑھیے

میں نے جب جب بھی ترا نام لکھا کاغذ پر

میں نے جب جب بھی ترا نام لکھا کاغذ پر یوں لگا جیسے کوئی پھول کھلا کاغذ پر ایک مدت سے ملاقات کو بے چین ہے دل بھیج دے لکھ کے مجھے اپنا پتا کاغذ پر خط ترا جب بھی کوئی میں نے پرانا کھولا تو ابھر آیا حسیں نقش ترا کاغذ پر لکھنے بیٹھا ہوں ترے نام کوئی خط جب بھی آنکھ سے اشک گرا ثبت ہوا ...

مزید پڑھیے

راستے میں آ رہے ہیں جو ندی نالے نہ دیکھ

راستے میں آ رہے ہیں جو ندی نالے نہ دیکھ منزلوں کی چاہ ہے تو پاؤں کے چھالے نہ دیکھ راہ حق پر گامزن رہ اور حق کی بات کر کیا ستم ڈھائیں گے تجھ پر یہ ستم والے نہ دیکھ ہمت مرداں اگر قائم ہے تو پھر فکر کیا ظلم کے سر کو کچل دے حق کے متوالے نہ دیکھ میرے بھائی آدمی کی آدمیت کو پرکھ مفلس و ...

مزید پڑھیے
صفحہ 543 سے 6203