قومی زبان

پری اڑ جائے گی اور راجدھانی ختم ہوگی

پری اڑ جائے گی اور راجدھانی ختم ہوگی یہ آنکھیں بند ہوتے ہی کہانی ختم ہوگی کسی صندوق میں دیمک زدہ خط دیکھتے ہی کہا دل نے اب اس کی ہر نشانی ختم ہوگی اسے یہ شوق گہری دھند لپٹے ہر شجر سے مجھے یہ فکر کیسے بد گمانی ختم ہوگی خبر کب تھی طلسم ایسا ہے اس بھیگی نظر میں یکایک جسم سے خوں کی ...

مزید پڑھیے

لفظ کی قید سے رہا ہو جا

لفظ کی قید سے رہا ہو جا آ مری آنکھ سے ادا ہو جا پھینک دے خشک پھول یادوں کے ضد نہ کر تو بھی بے وفا ہو جا خشک پیڑوں کو کٹنا پڑتا ہے اپنے ہی اشک پی ہرا ہو جا چھیڑ اس حبس میں مہکتی غزل اور در کھولتی ہوا ہو جا سنگ برسا رہے ہیں شہر کے لوگ تو بھی یوں ہاتھ اٹھا دعا ہو جا خود کو پہچان ادھر ...

مزید پڑھیے

وہ پری زاد ہے یہ سب کو دکھانا تھا مجھے

وہ پری زاد ہے یہ سب کو دکھانا تھا مجھے صرف اک بار اسے ہاتھ لگانا تھا مجھے یہ تو میرا ہی ہنر تھا جسے اظہار ملا ورنہ مرشد نے کہاں اسم سکھانا تھا مجھے اس لیے بھی میں بہت دیر سے پہنچا تجھ تک اپنے قدموں کا ہر اک نقش مٹانا تھا مجھے اپنی تیراکی بھی کرنی تھی سبھی پر ثابت اور پھر خود کو ...

مزید پڑھیے

میں تیری آنکھ میں یہ کیا تلاش کرتا ہوں

میں تیری آنکھ میں یہ کیا تلاش کرتا ہوں بھنور کے بیچ کنارہ تلاش کرتا ہوں میں اک سکون کا لمحہ تلاش کرتا ہوں اداسیوں میں بھی رستہ تلاش کرتا ہوں جو میری آنکھ سے اوجھل کبھی نہیں ہوتا اسے میں سب سے زیادہ تلاش کرتا ہوں اسی لیے تو کبھی ڈھونڈ ہی نہیں پایا ہر ایک شخص میں خود سا تلاش کرتا ...

مزید پڑھیے

میں اس سے بات کرنے جا چکا تھا

میں اس سے بات کرنے جا چکا تھا مگر وہ شخص آگے جا چکا تھا مجھے دریا نے پھر اوپر بلایا میں اس کی حد سے نیچے جا چکا تھا ترے نقش قدم پر چلتے چلتے میں تجھ سے کتنا آگے جا چکا تھا پڑھائی ختم کرکے جب میں لوٹا کوئی افسر اسے لے جا چکا تھا وہ چلنے کو تو راضی ہو گئی تھی مگر جب میں اکیلے جا چکا ...

مزید پڑھیے

وہ مری راہ دیکھتی ہوگی

وہ مری راہ دیکھتی ہوگی پھر اسے نیند آ گئی ہوگی تم سے تو عشق بھی نہیں ہوتا تم سے کیا خاک شاعری ہوگی بولنے میں جو ہچکچاتی ہے وہ یقیناً پڑھی لکھی ہوگی ورنہ کمرے میں شور کیوں ہوتا اس کی تصویر بولتی ہوگی دوستو میں چلا خدا حافظ مجھ کو تنہائی ڈھونڈھتی ہوگی ورنہ دریا نے بہتے رہنا ...

مزید پڑھیے

میں ترے دھیان کے گاؤں میں نکل آیا ہوں

میں ترے دھیان کے گاؤں میں نکل آیا ہوں دھوپ کو چھوڑ کے چھاؤں میں نکل آیا ہوں اس نے ہونٹوں کے لیے تل کی دعا مانگی تھی اس کی قسمت کہ میں پاؤں میں نکل آیا ہوں خاک پر بوجھ سمجھتے تھے زمیں والے مجھے خود کو میں لے کے خلاؤں میں نکل آیا ہوں اب کے برسات بھی ہوگی تو الگ سی ہوگی چشم تر لے کے ...

مزید پڑھیے

ممبئی

شہر ممبئی مجھے اس نے چنا ہے ہم سفر اپنا یہ میری سانس کے مرنے تلک سائے کی طرح ساتھ میں ہوگا شہر ایسا جو اجلی روشنی میں ڈوبا رہتا ہے مگر ان روشنی کے جھرمٹ میں تیرگی بھی ہے جہاں بازار زندہ ہے جہاں روحوں کا سودا رات دن ہوتا ہی رہتا ہے جہاں اپنوں سے لگتے ہیں نہ جانے کتنے بیگانے نظر جس ...

مزید پڑھیے

بے قراری سی بے قراری ہے

بے قراری سی بے قراری ہے اب یہی زندگی ہماری ہے میں نے اس کو پچھاڑنا ہے میاں میری سائے سے جنگ جاری ہے عشق کرنا بھی لازمی ہے مگر مجھ پہ گھر کی بھی ذمہ داری ہے پیار ہے مجھ کو زندگی سے بہت اور تو زندگی سے پیاری ہے میں کبھی خود کو چھوڑتا ہی نہیں میری خود سے الگ سی یاری ہے شہر کا شہر ...

مزید پڑھیے

کچھ نے آنکھیں کچھ نے چہرہ دیکھا ہے

کچھ نے آنکھیں کچھ نے چہرہ دیکھا ہے سب نے تجھ کو تھوڑا تھوڑا دیکھا ہے تم پر پیاس کے معنی کھلنے والے نہیں تم نے پانی پی کر دریا دیکھا ہے جن ہاتھوں کو چومنے آ جاتے تھے لوگ آج انہیں ہاتھوں میں کاسہ دیکھا ہے روتی آنکھیں یہ سن کر خاموش ہوئیں ملبے میں اک شخص کو زندہ دیکھا ہے بابا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 535 سے 6203