وہ مری راہ دیکھتی ہوگی

وہ مری راہ دیکھتی ہوگی
پھر اسے نیند آ گئی ہوگی


تم سے تو عشق بھی نہیں ہوتا
تم سے کیا خاک شاعری ہوگی


بولنے میں جو ہچکچاتی ہے
وہ یقیناً پڑھی لکھی ہوگی


ورنہ کمرے میں شور کیوں ہوتا
اس کی تصویر بولتی ہوگی


دوستو میں چلا خدا حافظ
مجھ کو تنہائی ڈھونڈھتی ہوگی


ورنہ دریا نے بہتے رہنا تھا
اس نے گاگر نہیں بھری ہوگی


میں اداسی کا گیت ہوں تابشؔ
وہ مجھے گنگنا رہی ہوگی