قومی زبان

تم اچھے تھے تم کو رسوا ہم نے کیا

تم اچھے تھے تم کو رسوا ہم نے کیا پھر کہنا، کیا تم نے کہا، کیا ہم نے کیا آنسو سارے پلکوں ہی میں جذب ہوئے دریا کو تصویر دریا ہم نے کیا اے میرے دل تنہا دل چپ چپ رہنا پہلے بھی تو شور کیا، کیا ہم نے کیا نقش گرو! کب ہم نے منظر بدلا ہے چاندی بال اور چہرہ سونا ہم نے کیا آنسو نے دل کا ہر ...

مزید پڑھیے

بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ

بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ بدل گئے مجھے تبدیل کرنے والے لوگ ابد تلک کے مناظر سمیٹ لیتے ہیں ذرا سی آنکھ کو زنبیل کرنے والے لوگ تمہی بتاؤ تمہیں چھوڑ کر کدھر جائیں تمہاری بات کی تعمیل کرنے والے لوگ کسے بتائیں کہ شاخ صلیب کون سی ہے یہ پات پات کو انجیل کرنے والے لوگ زمیں ...

مزید پڑھیے

روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں

روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں اشک بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں سبز پیڑوں کو پتہ تک نہیں چلتا شاید زرد پتے بھرے منظر سے نکل جاتے ہیں اس گزر گاہ محبت میں کہاں آ گیا میں دوست چپ چاپ برابر سے نکل جاتے ہیں تم تراشے ہوئے بت ہو کسی محراب کے بیچ ہم زوائد ہیں جو پتھر سے نکل جاتے ...

مزید پڑھیے

درد جب سے دل نشیں ہے عشق ہے

درد جب سے دل نشیں ہے عشق ہے اس مکاں میں کچھ نہیں ہے عشق ہے دیکھ دشت یاد کا اعجاز دیکھ میں کہیں ہوں تو کہیں ہے عشق ہے تھک کے بیٹھا ہوں جو کنج ذات میں مہرباں کوئی نہیں ہے عشق ہے جو ازل سے ہجرتی ہیں اشک ہیں جو ان اشکوں میں مکیں ہے عشق ہے اے سراب جبر و استبداد سن یہ جو پیاسوں کا یقیں ...

مزید پڑھیے

خاک ہوتی ہوئی ہستی سے اٹھا

خاک ہوتی ہوئی ہستی سے اٹھا عشق کا بوجھ بھی مٹی سے اٹھا ہجر تھا بار امانت کی طرح سو یہ غم آخری ہچکی سے اٹھا لو ترے بعد بڑھی اشکوں کی شعلۂ عشق بھی پانی سے اٹھا دل نے آباد کیا عشق آباد خاک ہو کر اسی بستی سے اٹھا دل اسی درد کی زلفوں کا اسیر ہائے وہ درد جو پسلی سے اٹھا یا مجھے قید ...

مزید پڑھیے

صورت عشق بدلتا نہیں تو بھی میں بھی

صورت عشق بدلتا نہیں تو بھی میں بھی غم کی حدت سے پگھلتا نہیں تو بھی میں بھی اب زمانے میں محبت ہے تماشے کی طرح اس تماشے سے بہلتا نہیں تو بھی میں بھی ان سلگتی ہوئی سانسوں کو نہیں دیکھتے لوگ اور سمجھتے ہیں کہ جلتا نہیں تو بھی میں بھی اپنا نقصان برابر کا ہوا آندھی میں اب کسی شاخ پہ ...

مزید پڑھیے

آئنے کے روبرو اک آئنہ رکھتا ہوں میں

آئنے کے روبرو اک آئنہ رکھتا ہوں میں رات دن حیرت میں خود کو مبتلا رکھتا ہوں میں دوستوں والی بھی اک خوبی ہے ان میں اس لئے دشمنوں سے بھی مسلسل رابطہ رکھتا ہوں میں روز و شب میں گھومتا ہوں وقت کی پر کار پر اپنے چاروں سمت کوئی دائرہ رکھتا ہوں میں کھٹکھٹانے کی بھی زحمت کوئی آخر کیوں ...

مزید پڑھیے

آشیاں چھوڑ کر نکل آئے

آشیاں چھوڑ کر نکل آئے جب پرندوں کے پر نکل آئے اس نے جب ہاتھ میں لیا پتھر کتنے بیتاب سر نکل آئے دل کریدا تو اس کے ملبے سے یاد کے بام و در نکل آئے برف تھی برف کے پگھلتے ہی پھول اس شاخ پر نکل آئے جس طرف روشنی نہیں آتی اس طرف تو اگر نکل آئے وہ مرے ساتھ کیا چلا تابشؔ وقت کے بال و پر ...

مزید پڑھیے

جب سنا اس نے کہ پیاسا مر گیا

جب سنا اس نے کہ پیاسا مر گیا شرم سے بستی کا چشمہ مر گیا تیرے آتے جی اٹھا تھا ایک شخص تیرے جاتے ہی دوبارہ مر گیا اس طرح روکے ہوئے تھا سانس میں دیکھنے والوں نے سمجھا مر گیا دوست جس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں اب میرے اندر کا وہ لڑکا مر گیا اس لیے پہچانتا کوئی نہیں کم جیا ہوں اور زیادہ ...

مزید پڑھیے

ساز ہاتھوں میں اٹھاؤ تو غزل پیش کروں

ساز ہاتھوں میں اٹھاؤ تو غزل پیش کروں تم نظر مجھ سے ملاؤ تو غزل پیش کروں یہ ہے پیغام محبت اسے چھپ کر نہ سنو تم مرے سامنے آؤ تو غزل پیش کروں دور ہی دور جلاؤ نہ محبت کے چراغ روشنی بن کے تم آؤ تو غزل پیش کروں تنہا تنہا سی نظر آتی ہے دنیا میری تم مرے پاس جو آؤ تو غزل پیش کروں بارہا تم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 534 سے 6203