مبارک ہوں تجھے خیرات کے گل
مبارک ہوں تجھے خیرات کے گل
کھلیں گے پھر مرے حالات کے گل
کوئی تو جیت کر بھی خوش نہیں ہے
کسی کو بھا رہے ہیں مات کے گل
ابھی جملوں میں ان کے ہے شرارت
ابھی تازہ ہیں کچھ جذبات کے گل
دعا گو ہیں کئی ہنسوں کے جوڑے
کھلا دے یا خدا برسات کے گل
تمہاری خوشبوئیں پہچانتا ہوں
یہ لگتے ہیں تمہارے ہاتھ کے گل
ابھی ہر حکم مانا جا رہا ہے
ابھی تازہ ہیں میری بات کے گل
انہیں کیسے نظر انداز کر دوں
جو تم نے بھیجے ہے سوغات کے گل