ان کی نگہ ناز کے ٹھکرائے ہوئے ہیں
ان کی نگہ ناز کے ٹھکرائے ہوئے ہیں ہم جرم محبت کی سزا پائے ہوئے ہیں یہ سایہ نشینان گزر گاہ تمنا کچھ عشق کے کچھ عقل کے بہکائے ہوئے ہیں اب ان کو نئی صبح کے پیغام سنا دو جو تیرگی وقت سے گھبرائے ہوئے ہیں مے چھلکے گی مے ابلے گی مے برسے گی رندو مے خانے میں خود شیخ حرم آئے ہوئے ہیں توبہ ...