قومی زبان

ان کی نگہ ناز کے ٹھکرائے ہوئے ہیں

ان کی نگہ ناز کے ٹھکرائے ہوئے ہیں ہم جرم محبت کی سزا پائے ہوئے ہیں یہ سایہ نشینان گزر گاہ تمنا کچھ عشق کے کچھ عقل کے بہکائے ہوئے ہیں اب ان کو نئی صبح کے پیغام سنا دو جو تیرگی وقت سے گھبرائے ہوئے ہیں مے چھلکے گی مے ابلے گی مے برسے گی رندو مے خانے میں خود شیخ حرم آئے ہوئے ہیں توبہ ...

مزید پڑھیے

تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر

تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر وفاؔ کو آ ہی گئی نیند رات ڈھلنے پر جو سب کا دوست تھا ہر انجمن کی رونق تھا کل اس کی لاش ملی اس کے گھر کے ملبے پر ہر ایک دوست کے چہرے کو غور سے دیکھا فقط خلوص کا غازہ تھا سب کے چہرے پر وہ ذوق فن ہو کہ شاخ چمن کہ خاک وطن ہر اک کا حق ہے مرے خوں کے قطرے ...

مزید پڑھیے

سوز غم سے جگر جل رہا ہے مگر مرا درد نہاں آشکارا نہیں

سوز غم سے جگر جل رہا ہے مگر مرا درد نہاں آشکارا نہیں گھٹ کے مرنا گوارا ہے اے چارہ گر راز الفت عیاں ہو گوارا نہیں شمع جلتی رہی رات ڈھلتی رہی نبض بیمار رک رک کے چلتی رہی آ کے دم بھر کے مہماں کو اب دیکھ لو اس کے بچنے کا کوئی سہارا نہیں بچ کے طوفاں کی زد سے کہاں جائے گا اب کہاں تک ...

مزید پڑھیے

عشق نے برباد کر دی زندگی ہائے رے عشق

عشق نے برباد کر دی زندگی ہائے رے عشق کم ہوئی پھر بھی نہ اس کی دل کشی ہائے رے عشق تیرتا غم کے سمندر میں ہو جیسے کوئی شخص اور مٹھی میں ہو اس کی ہر خوشی ہائے رے عشق ایک دل عاشق کا ہے اور طنز کے سو تیر ہیں پھر بھی ہونٹوں پر ہے اس کی اک ہنسی ہائے رے عشق دھوپ خوشیوں کی ہے بے شک ہر طرف ...

مزید پڑھیے

راہ الفت کی آن باقی ہے

راہ الفت کی آن باقی ہے کچھ مٹی کچھ تکان باقی ہے آہ سوزاں نے سب کو پھونک دیا کس طرح آسمان باقی ہے زخم دل مندمل ہوا لیکن ایک دھندلا نشان باقی ہے نہ جگر ہے نہ دل ہے پہلو میں سانس چلتی ہے جان باقی ہے جان دے دو وفاؔ محبت میں آخری امتحان باقی ہے

مزید پڑھیے

ممکن نہیں ہے اپنے کو رسوا وفا کرے

ممکن نہیں ہے اپنے کو رسوا وفا کرے دنیائے بے ثبات کی خاطر دعا کرے نور وجود اور اگر حوصلہ کرے شمع حیات جل کے بھی کچھ لو دیا کرے مر مر کے کوئی کب تلک آخر جیا کرے کیوں ہر نفس سے زیست کے طعنے سنا کرے جب کوشش تمام بھی رہ جائے ناتمام اے حاصل حیات بتا کوئی کیا کرے جو غم نصیب‌ یار ہو خود ...

مزید پڑھیے

تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر

تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر وفا کو آ ہی گئی نیند رات ڈھلنے پر جو سب کا دوست تھا ہر انجمن کی رونق تھا کل اس کی لاش ملی اس کے گھر کے ملبے پر وہ ذوق فن ہو کہ شاخ چمن کہ خاک وطن ہر اک کا حق ہے مرے خوں کے قطرے قطرے پر حقیقتیں نظر آئیں تو کس طرح ان کو تعصبات کی عینک ہے جن کے چہرے ...

مزید پڑھیے

یاد آئی وہ زلف پریشاں

یاد آئی وہ زلف پریشاں کٹ جائے گی اب شب ہجراں میرے بعد اے جلوۂ جاناں کون کرے گا دعوت مژگاں تیرا گلہ کیا گیسوئے جاناں میں بھی پریشاں تو بھی پریشاں کس نے دیکھا زخم گلوں کا کرتے رہے سب سیر گلستاں دیکھ قفس میں آگ لگی ہے ابر بہاراں ابر بہاراں اپنی جفا پر اپنی وفا پر وہ بھی پشیماں ...

مزید پڑھیے

نئی سحر ہے یہ لوگو نیا سویرا ہے

نئی سحر ہے یہ لوگو نیا سویرا ہے طلوع ہو چکا سورج مگر اندھیرا ہے خدا ہی جانے یہ دل کب خدا کا گھر ہوگا ابھی تو اس میں بتان ہوس کا ڈیرا ہے ابھی نہ دے مجھے آواز اے غم جاناں ابھی تو شہر وفا میں بڑا اندھیرا ہے نہ سائبان نہ آنگن نہ چھت نہ روشندان اور اس پہ سب سے لڑائی کہ گھر یہ میرا ...

مزید پڑھیے

آغاز

سکوں بھری کسی خاموش جھیل کے کنارے املتاس سی میں موسم بہار میں محبت کے جزیرے سے آتی پر اثر ہواؤں کے جھونکوں کی گفتگو سنتی ہوں کسی اجنبی سی زبان میں کچھ ان کہے سے لفظ ہیں کسی جانے پہچانے سے کردار کی کچھ نئی نئی سی آواز ہے کسی سنے سنے سے فسانے کے کچھ ان دیکھے انداز ہیں میں دیکھتی ہوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 475 سے 6203