قیام و نقل عجائب کے ترجماں تو نہیں

قیام و نقل عجائب کے ترجماں تو نہیں
عمل ہر ایک مسلسل ہے ناگہاں تو نہیں


یہ مرکزے کی حرارت کشش کا باعث ہے
جو ہو وہ سرد تو پھر یہ زمیں بھی ماں تو نہیں


محیط چاروں طرف سے ہے اک خلائے بسیط
زمیں یہ اپنی فقط زیر آسماں تو نہیں


ہوا اڑائے انہیں اور کہیں بھی لے جائے
یہ ٹیلے ریت کے پکی نشانیاں تو نہیں


ہوا کے پاس امانت ہیں سب صدا و عکس
ابھی گرفت سے باہر ہیں پر نہاں تو نہیں