بکھر رہی ہے جو قوت وہ پھر منظم ہو

بکھر رہی ہے جو قوت وہ پھر منظم ہو
شکست ہو تو ضروری نہیں کہ ماتم ہو


ستارے سمت نما ہیں تو اکتفا کیسی
زمین پر بھی کہیں جگنوؤں کا پرچم ہو


وہ وقت پیٹ پہ پتھر ہی باندھنے کا ہے
کہ جب زمین پہ ہی خندقوں کا موسم ہو


وہی تو وقت مناسب ہے معجزے کے لئے
کچھ اور آتش قحط و محال برہم ہو


تلاش کرتے ہوئے آئیں گے حرارت و نور
ابھی نہ شعلۂ بعث نواز مدھم ہو