قسم خدا کی نہ جانا کہیں نہیں جانا

قسم خدا کی نہ جانا کہیں نہیں جانا
بہت برا ہے زمانہ کہیں نہیں جانا


رکو رکو مرے بھائی پتے کی بات سنو
یہیں دبا ہے خزانہ کہیں نہیں جانا


اگر تمہیں کبھی جانا ہو تم چلے جانا
مجھے تو وعدہ نبھانا کہیں نہیں جانا


ستارہ خود ہی مرا جب طواف کرتا ہے
تو پھر مجھے کہاں جانا کہیں نہیں جانا


یوں ہی کوئی نہیں بنتا ہے وقت کا سردار
کٹے تو سر بھی کٹانا کہیں نہیں جانا


یہ درد عشق ترا لا علاج ہے یحیٰؔ
اسے کبھی نہیں جانا کہیں نہیں جانا