دل لگانے کی بھول تھے پہلے
دل لگانے کی بھول تھے پہلے اب جو پتھر ہیں پھول تھے پہلے مدتوں بعد وہ ہوا قائل ہم اسے کب قبول تھے پہلے اس سے مل کر ہوئے ہیں کار آمد چاند تارے فضول تھے پہلے لوگ گرتے نہیں تھے نظروں سے عشق کے کچھ اصول تھے پہلے ان داتا ہیں اب گلابوں کے جتنے سوکھے ببول تھے پہلے آج کانٹے ہیں ان کی ...