شاعری

میرے اور اپنے درمیاں اس نے

میرے اور اپنے درمیاں اس نے کتنا پھیلا دیا دھواں اس نے خود بلاتی تھی منزل مقصود طے نہ کیں اپنی دوریاں اس نے جن سے پہچان تھی کبھی اس کی کھو دیے ہیں وہ سب نشاں اس نے جھوٹ بولا نہیں گیا اس سے کر لیا خود کو بے زباں اس نے بے خبر ہے وہ موسموں سے شجرؔ بند کر لی تھیں کھڑکیاں اس نے

مزید پڑھیے

ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں

ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں میں بھی کسی قمیض کے کالر کا رنگ ہوں مہرہ سیاستوں کا مرا نام آدمی میرا وجود کیا ہے خلاؤں کی جنگ ہوں رشتے گزر رہے ہیں لیے دن میں بتیاں میں آدھونک صدی کی اندھیری سرنگ ہوں نکلا ہوں اک ندی سا سمندر کو ڈھونڈھنے کچھ دور کشتیوں کے ابھی سنگ سنگ ...

مزید پڑھیے

رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے

رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے یہ تو اچھا ہوا بھرم ٹوٹے ایک ہلکی سی ٹھیس لگتے ہی جیسے کوئی گلاس ہم ٹوٹے آئی تھی جس حساب سے آندھی اس کو سوچو تو پیڑ کم ٹوٹے لوگ چوٹیں تو پی گئے لیکن درد کرتے ہوئے رقم ٹوٹے آئینے آئینے رہے گرچہ صاف گوئی میں دم بہ دم ٹوٹے شاعری عشق بھوک خودداری عمر بھر ...

مزید پڑھیے

جن کے اندر چراغ جلتے ہیں

جن کے اندر چراغ جلتے ہیں گھر سے باہر وہی نکلتے ہیں برف گرتی ہے جن علاقوں میں دھوپ کے کاروبار چلتے ہیں ایسی کائی ہے اب مکانوں پر دھوپ کے پاؤں بھی پھسلتے ہیں بستیوں کا شکار ہوتا ہے پیڑ جب کرسیوں میں ڈھلتے ہیں خود رسی عمر بھر بھٹکتی ہے لوگ اتنے پتے بدلتے ہیں ہم تو سورج ہیں سرد ...

مزید پڑھیے

سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے

سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے چراغوں کی طرف دیکھا نہیں ہے لوٹ کر میں نے فراز دار سے اپنوں کے چہرے خود ہی پہچانے فقیہ شہر کو جانا نہیں ہے معتبر میں نے بھلا سورج کی طرف کون دیکھے کس میں ہمت ہے ترے چہرے پہ ڈالی ہی نہیں اب تک نظر میں نے یقیناً آندھیوں نے آ لیا کونجوں کی ...

مزید پڑھیے

میں نہیں کہتا ہر اک چیز پرانی لے جا

میں نہیں کہتا ہر اک چیز پرانی لے جا مجھ کو جینے نہیں دیتی جو نشانی لے جا ایک بن باس تو جینا ہے تجھے بھی اے دوست اپنے ہم راہ کوئی رام کہانی لے جا جن سے امید ہے صحرا میں گھنی چھاؤں کی ان درختوں کے لیے ڈھیر سا پانی لے جا سچ کو کاغذ پہ اترنے میں ہو خطرہ شاید میری سوچی ہوئی ہر بات ...

مزید پڑھیے

تمہارا ساتھ

ہر لمحہ بدلتی دنیا میں اک ساتھ تمہارا تھا لیکن وہ ساتھ کبھی کا چھوٹ گیا جب ساتھ تمہارا ہوگا تب بارش ہوگی اور پھول کھلیں گے راہوں میں اور دل میں پھر ہلچل ہوگی تب دنیا چاہے کتنی بدلے باہر ہو جتنا اندھیارا اندر سے کرنیں پھوٹیں گی اندر سے موسم بدلے گا

مزید پڑھیے

سفید لمحے

یہ رات کب تک یہ چاند کب تک فلک پہ جلتے چراغ کب تک یہ بزم مے یہ نشاط کب تک اگر رہے بھی یہ سب جو قائم تو آدمی کی حیات کب تک چلو اندھیرے پکارتے ہیں چلو نصیبہ بلا رہا ہے ہمیں مقدر پکارتا ہے یہ سر یہ سینہ یہ دست و بازو یہ جسم سارا فگار ہے اب نہ لفظ و معنی نہ صوت و نغمہ یہ سارا دفتر اجڑ گیا ...

مزید پڑھیے

وقت کو ناپ لیں

وقت کو ناپ لیں دیکھ لیں کس کے چہرے پہ پرچھائیں ہے شام کی جیسے جیسے یہ شامیں گزرتی ہیں ہم پل سے پل جھانکتے اس ندی کے سرے کو گنواتے چلے جا رہے ہیں عجب طرح لوگ اپنے اپنے خیالوں کو جسموں میں بانٹے ہوئے ہیں خیالوں کو جسموں میں بانٹوں کہ ڈھالوں

مزید پڑھیے

ہر امید کا تارا

ہری جالی کے پیچھے سبز سیارہ زمرد آسماں میں جو بولوں خواب کی صورت نظر آؤں میں جو چوموں موم کی صورت پگھل جاؤں ہری جالی ہرا گنبد ہر امید کا تارا خدایا اس جگہ جبریل آتے تھے خدایا اس جگہ آیت اترتی تھی جو بولوں خواب کی صورت نظر آؤں جو چوموں موم کی صورت پگھل جاؤں

مزید پڑھیے
صفحہ 91 سے 5858