اتر کے دھوپ جب آئے گی شب کے زینے سے
اتر کے دھوپ جب آئے گی شب کے زینے سے اڑے گی خون کی خوشبو مرے پسینے سے میں وہ غریب کہ ہوں چند بے صدا الفاظ ادا ہوئی نہ کوئی بات بھی قرینے سے گزشتہ رات بہت جھوم کے گھٹا برسی مگر وہ آگ جو لپٹی ہوئی ہے سینے سے لہو کا چیختا دریا دھیان میں رکھنا کسی کی پیاس بجھی ہے نہ اوس پینے سے وہ ...