میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں
میں اپنے جسم میں کچھ اس طرح سے بکھرا ہوں کہ یہ بھی کہہ نہیں سکتا میں کون ہوں کیا ہوں انہیں خوشی ہے اسی بات سے کہ زندہ ہوں میں ان کی دائیں ہتھیلی کی ایک ریکھا ہوں میں پی گیا ہوں کئی آنسوؤں کے سیل رواں میں اپنے دل کو سمندر بنائے بیٹھا ہوں وہ میرے دوست جو ایک ایک کرکے دور ہوئے میں ...