شاعری

علاوہ اک چبھن کے کیا ہے خود سے رابطہ میرا

علاوہ اک چبھن کے کیا ہے خود سے رابطہ میرا بکھر جاتا ہے مجھ میں ٹوٹ کے ہر آئینہ میرا الجھ کے مجھ میں اپنے آپ کو سلجھا رہا ہے جو نہ جانے ختم کر بیٹھے کہاں پر سلسلہ میرا مجھے چکھتے ہی کھو بیٹھا وہ جنت اپنے خوابوں کی بہت ملتا ہوا تھا زندگی سے ذائقہ میرا میں کل اور آج میں حائل کوئی ...

مزید پڑھیے

مجھے کہاں مرے اندر سے وہ نکالے گا

مجھے کہاں مرے اندر سے وہ نکالے گا پرائی آگ میں کوئی نہ ہاتھ ڈالے گا وہ آدمی بھی کسی روز اپنی خلوت میں مجھے نہ پا کے کوئی آئینہ نکالے گا وہ سبز ڈال کا پنچھی میں ایک خشک درخت ذرا سی دیر میں وہ اپنا راستہ لے گا میں وہ چراغ ہوں جس کی ضیا نہ پھیلے گی مرے مزاج کا سورج مجھے چھپا لے ...

مزید پڑھیے

ہم کوئی نادان نہیں کہ بچوں کی سی بات کریں

ہم کوئی نادان نہیں کہ بچوں کی سی بات کریں جینا کوئی کھیل نہیں ہے بیٹھو تک کی بات کریں شیو تو نہیں ہم پھر بھی ہم نے دنیا بھر کے زہر پئے اتنی کڑواہٹ ہے منہ میں کیسے میٹھی بات کریں ہم نے سب کو مفلس پا کے توڑ دیا دل کا کشکول ہم کو کوئی کیا دے دے گا کیوں منہ دیکھی بات کریں ہم نے کب یہ ...

مزید پڑھیے

اپنی بیتی ہوئی رنگین جوانی دے گا

اپنی بیتی ہوئی رنگین جوانی دے گا مجھ کو تصویر بھی دے گا تو پرانی دے گا چھوڑ جائے گا مرے جسم میں بکھرا کے مجھے وقت رخصت بھی وہ اک شام سہانی دے گا عمر بھر میں کوئی جادو کی چھڑی ڈھونڈوں گی میری ہر رات کو پریوں کی کہانی دے گا ہم سفر میل کا پتھر نظر آئے گا کوئی فاصلہ پھر مجھے اس شخص ...

مزید پڑھیے

آپ بھی ریت کا ملبوس پہن کر دیکھیں

آپ بھی ریت کا ملبوس پہن کر دیکھیں ہم وہ پیاسے ہیں نہ صحرا نہ سمندر دیکھیں اک ذرا ڈھیر میں کوڑے کے بھی چھپ کر دیکھیں لوگ ہیرا ہمیں سمجھے ہیں کہ پتھر دیکھیں ہم میں جو شخص ہے اس سے نہیں بنتی اپنی اب تو رہنے کے لئے اور کوئی گھر دیکھیں شور بے سمت صداؤں کا کچھ ایسا ہے کہ ہم اپنے اندر ...

مزید پڑھیے

نہ جانے کب سے برابر مری تلاش میں ہے

نہ جانے کب سے برابر مری تلاش میں ہے یہ کون خود مرے اندر مری تلاش میں ہے وہ مجھ میں اور کسی کو تلاش کرتا ہے جو میرے پاس بھی رہ کر مری تلاش میں ہے گلا تھا جس کو کہ میں اس کا آئینہ نہ بنی اب اپنے سائے سے تھک کر مری تلاش میں ہے ابل پڑوں نہ میں اک دن کہیں کناروں سے زمین ہوں میں سمندر ...

مزید پڑھیے

کبھی مدھر کبھی میٹھی زباں کا شاعر ہوں

کبھی مدھر کبھی میٹھی زباں کا شاعر ہوں اسی سند سے میں ہندوستاں کا شاعر ہوں دکھیں گے مجھ میں تمہیں زخم گھاؤ دونو ہی خلاف ظلم کے عاجز بیاں کا شاعر ہوں میں اپنی فکر کو محدود رکھ نہیں سکتا زمین و عرش مکین و مکاں کا شاعر ہوں گمان کہتا ہے کے میں یقیں کا شاعر ہوں یقین کہتا ہے کے میں ...

مزید پڑھیے

جفاؤں کی نمائش ہے کسی سے کچھ نہیں بولیں

جفاؤں کی نمائش ہے کسی سے کچھ نہیں بولیں ستم گر کی ستائش ہے کسی سے کچھ نہیں بولیں مجھے تنہائی پڑھنی ہے مگر خاموش لہجے میں یہی محفل کی خواہش ہے کسی سے کچھ نہیں بولیں مرے افکار پہ بولے بڑی تہذیب سے زاہد مقدر آزمائش ہے کسی سے کچھ نہیں بولیں یہ جو بے حال سا منظر یہ جو بیمار سے ہم ...

مزید پڑھیے

ہمیشہ واحد یکتا بیاں سے گزرا ہے

ہمیشہ واحد یکتا بیاں سے گزرا ہے خدا کا ذکر جب اپنی زباں سے گزرا ہے لکیر کھینچ کے نور گماں سے گزرا ہے مجھے یقیں ہے کوئی آسماں سے گزرا ہے چمکتا رہتا ہے دونوں جہاں کی منزل پر وہ ایک شخص جو ہر امتحاں سے گزرا ہے بس اتنا بول رہی چارہ گر کی خاموشی بلا کا درد دل ناتواں سے گزرا ہے تو کیا ...

مزید پڑھیے

ابر باراں کا انتظار کیا

ابر باراں کا انتظار کیا جب کبھی دیدہ اشک بار کیا تم تو پھولوں کی راہ سے گزرے میں نے نے کانٹوں کو رہ گزار کیا ارتقائے یقیں کا ضامن ہوں جب سے امکاں پہ اعتبار کیا رکھ کر آپس میں اختلاف سدا ہم نے ایماں کو شرمسار کیا یوں تو حاکم بہت ہی آئے یہاں ختم کس نے پر انتشار کیا رب کا احسان ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4700 سے 5858