شاعری

تری باتوں میں چکنائی بہت ہے

تری باتوں میں چکنائی بہت ہے کہ کم ہے دودھ بالائی بہت ہے پولس کیوں آپ منگوانے لگے ہیں مجھے تو آپ کا بھائی بہت ہے محبت کیوں محلے بھر سے کر لیں ہمیں تو ایک ہمسائی بہت ہے وہ محبوبہ سے بیوی بن نہ جائے مری ماں کو پسند آئی بہت ہے نشہ ٹوٹا نہیں ہے مار کھا کر کہ ہم نے پی ہے کم کھائی بہت ...

مزید پڑھیے

کھول رہے ہیں موند رہے ہیں یادوں کے دروازے لوگ

کھول رہے ہیں موند رہے ہیں یادوں کے دروازے لوگ اک لمحے میں کھو بیٹھے ہیں صدیوں کے اندازے لوگ نیند اچٹ جانے سے سب پر جھنجھلاہٹ سی طاری ہے آنکھیں میچے باندھ رہے ہیں خوابوں کے شیرازے لوگ شہروں شہروں پھرتے ہیں دیوانوں کا بہروپ بھرے خود سے چھپ کر خود کو ڈھونڈ رہے ہیں بعضے بعضے ...

مزید پڑھیے

کبھی گوکل کبھی رادھا کبھی موہن بن کے

کبھی گوکل کبھی رادھا کبھی موہن بن کے میں خیالوں میں بھٹکتی رہی جوگن بن کے ہر جنم میں مجھے یادوں کے کھلونے دے کے وہ بچھڑتا رہا مجھ سے مرا بچپن بن کے میرے اندر کوئی تکتا رہا رستہ اس کا میں ہمیشہ کے لئے رہ گئی چلمن بن کے زندگی بھر میں کھلی چھت پہ کھڑی بھیگا کی صرف اک لمحہ برستا رہا ...

مزید پڑھیے

ایک دیے نے صدیوں کیا کیا دیکھا ہے بتلائے کون

ایک دیے نے صدیوں کیا کیا دیکھا ہے بتلائے کون چھوڑو اگلے وقتوں کے قصے پھر سے دہرائے کون اب بھی کھڑی ہے سوچ میں ڈوبی اجیالوں کا دان لئے آج بھی ریکھا پار ہے راون سیتا کو سمجھائے کون اپنا اپنا آسن چھوڑ کے ہر مورت اٹھ آئی ہے سونے کی دیواروں میں رہ کر پاتھر کہلائے کون جس نے دیے کی ...

مزید پڑھیے

روٹھ جائے گا تو مجھ سے اور کیا لے جائے گا

روٹھ جائے گا تو مجھ سے اور کیا لے جائے گا بس یہی ہوگا کہ جینے کا مزا لے جائے گا سردیوں کی دوپہر سے دھوپ لے جائے گا وہ گرمیوں کی شام سے ٹھنڈی ہوا لے جائے گا سبز موسم کی طنابیں کھینچ لے گا جسم سے اور بالوں سے مرے کالی گھٹا لے جائے گا اپنے اندر زرد پتوں کی طرح بکھروں گی میں میرے ...

مزید پڑھیے

زندگی کے سارے موسم آ کے رخصت ہو گئے (ردیف .. ی)

زندگی کے سارے موسم آ کے رخصت ہو گئے میری آنکھوں میں کہیں برسات باقی رہ گئی آس کا سورج تو ساری زندگی نکلا مگر دن کے اندر جانے کیسے رات باقی رہ گئی آئینہ خانہ بنا کے جس نے توڑا تھا مجھے میری کرچوں میں اسی کی ذات باقی رہ گئی میرا اک اک لفظ مجھ سے چھین کر وہ لے گیا جس کے کارن آج تک وہ ...

مزید پڑھیے

نہ یاد آیا نہ بھولا نہ سانحہ مجھ کو

نہ یاد آیا نہ بھولا وہ سانحہ مجھ کو بنا گیا جو اک ایسا مجسمہ مجھ کو کہ راستے میں کھڑا بت سمجھ کے چھوڑ گیا تمام عمر کی یادوں کا قافلہ مجھ کو میں سو رہی تھی اسی داستاں میں صدیوں سے سلا گیا تھا جہاں میرا حافظہ مجھ کو کسی قدیم کہانی کا اک چراغ ہوں میں بجھا کے چھوڑ گئی طاق پر ہوا مجھ ...

مزید پڑھیے

خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی

خود میں اتروں گی تو میں بھی لاپتہ ہو جاؤں گی روشنی کے غار میں جا کر دیا ہو جاؤں گی کون پہچانے گا مجھ کو میری صورت دیکھ کر جب میں اپنی زندگی کا آئینہ ہو جاؤں گی دھوپ میری ساری رنگینی اڑا لے جائے گی شام تک میں داستاں سے واقعہ ہو جاؤں گی مر کے خود میں دفن ہو جاؤں گی میں بھی ایک دن سب ...

مزید پڑھیے

ذرا مشکل سے سمجھیں گے ہمارے ترجماں ہم کو

ذرا مشکل سے سمجھیں گے ہمارے ترجماں ہم کو ابھی دہرا رہی ہے خود ہماری داستاں ہم کو کسی کو کیا خبر پتھر کے پیروں پر کھڑے ہیں ہم صداؤں پر صدائیں دے رہے ہیں کارواں ہم کو ہم ایسے سورما ہیں لڑ کے جب حالات سے پلٹے تو بڑھ کے زندگی نے پیش کیں بیساکھیاں ہم کو سنبھالا ہوش جب ہم نے تو کچھ ...

مزید پڑھیے

میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا

میرا بھی ہر انگ تھا بہرا اس کا جسم بھی گونگا تھا ورنہ آپس میں کہنے سننے کو جانے کیا کیا تھا میرے اندر سے جو مجھ میں دیپ جلانے نکلا تھا جانے کتنی بار وہ اپنے ہی سائے سے الجھا تھا اس گھر کے چپے چپے پر چھاپ ہے رہنے والے کی میرے جسم میں مجھ سے پہلے شاید کوئی رہتا تھا کوئی پیاسا مل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4699 سے 5858