شاعری

ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا

ذرہ ذرہ پگھلنے والا تھا سارا منظر بدلنے والا تھا صبر ہم سے نہ ہو سکا ورنہ اپنی ضد سے وہ ٹلنے والا تھا ضبط کرتے تو ایک اک ذرہ راز اپنا اگلنے والا تھا تم اندھیروں سے ڈر گئے یوں ہی ورنہ سورج نکلنے والا تھا تم نے اچھا کیا جو تھام لیا ورنہ میں کب سنبھلنے والا تھا جو رہا اک حریف کی ...

مزید پڑھیے

احساسات کی بستی میں جب ہر جانب اک سناٹا تھا

احساسات کی بستی میں جب ہر جانب اک سناٹا تھا میں آوازوں کے جنگل میں تب جانے کیا ڈھونڈ رہا تھا جن راہوں سے اپنے دل کا ہر قصہ منسوب رہا ہے اب تو یہ بھی یاد نہیں ہے ان راہوں کا قصہ کیا تھا آج اسی کے افسانوں کا محفل محفل چرچا ہوگا کل چوراہے پر تنہا جو شخص بہت خاموش کھڑا تھا یوں جیون ...

مزید پڑھیے

ایسے گم سم وہ سوچتے کیا تھے

ایسے گم سم وہ سوچتے کیا تھے جانے یاروں کے فیصلے کیا تھے ہم تو یوں ہی رکے رہے ورنہ اپنے آگے وہ فاصلے کیا تھے بوجھ دل کا اتارنا تھا ذرا ورنہ تم سے ہمیں گلے کیا تھے صحرا صحرا لئے پھرے ہم کو وہ جنوں کے بھی سلسلے کیا تھے دور تک تھی نہ گر کوئی منزل پھر وہ اجلے نشان سے کیا تھے ہم ہی ...

مزید پڑھیے

راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت

راہ میں یوں تو مرحلے ہیں بہت ہم سفر پھر بھی آ گئے ہیں بہت یہ الگ بات ہم نہ ڈھونڈھ سکے ورنہ منزل کے راستے ہیں بہت جن کو منزل نہ راستے کا پتہ ایسے رہبر ہمیں ملے ہیں بہت آؤ سورج کو چھین کر لائیں یہ اندھیرے تو بڑھ گئے ہیں بہت دور کی منزلیں ہیں نظروں میں اب کے یاروں کے حوصلے ہیں ...

مزید پڑھیے

بکھیرے زلف رخ پر کون یہ بالائے بام آیا

بکھیرے زلف رخ پر کون یہ بالائے بام آیا خیالوں کی فضا مہکی بہاروں کا پیام آیا مزاج یار میں جب بھی خیال انتقام آیا سر فہرست اپنا ہی گنہ گاروں میں نام آیا عجب ہنگامہ دیکھا ہم نے ساقی تیری محفل میں کوئی تشنہ دہن اٹھا کوئی چھلکا کے جام آیا گراں کوشی میں افرازی تن آسانی میں ...

مزید پڑھیے

جو سمجھنا چاہیے تھا وہ کہاں سمجھا تھا میں

جو سمجھنا چاہیے تھا وہ کہاں سمجھا تھا میں اس جہان رنگ و بو کو خاکداں سمجھا تھا میں وقت کی ٹھوکر نے ظاہر کر دئے جوہر مرے زندگی کو اپنی سنگ رائیگاں سمجھا تھا میں اس نے بھر دی جان و دل میں اک نئی تابندگی جس نگاہ گرم کو برق تپاں سمجھا تھا میں اپنی ہی کوتاہ دستی کا نکل آیا قصور کل ...

مزید پڑھیے

چلئے کہیں صحرا ہی میں اب خاک اڑائیں

چلئے کہیں صحرا ہی میں اب خاک اڑائیں بستی میں تو سب جل گئیں خوابوں کی ردائیں بے چین ہے مضطر ہے پریشان ہے یہ روح کب تک اسے احساس کی سولی پہ چڑھائیں آنکھوں میں پڑھی جاتی ہے سائل کی ضرورت چہرے سے سنی جاتی ہیں خاموش صدائیں میں وقت کی رفتار کا رخ موڑ رہا ہوں وہ لوگ جو ڈرتے ہیں مرے ...

مزید پڑھیے

دل کا سکون آنکھ کا تارا کسے کہیں

دل کا سکون آنکھ کا تارا کسے کہیں یہ سوچنا پڑا ہے کہ اپنا کسے کہیں یہ شور انقلاب یہ ناقوس یہ اذاں ہنگامہ کون سا ہے تماشہ کسے کہیں رہبانیت کا جسم سے فسطائیت کی روح کس کو رفیق خون کا پیاسا کسے کہیں سب ملتے جلتے چہرے ہیں دشمن بھی دوست بھی قاتل کسے بتائیں مسیحا کسے کہیں ہر ذرۂ ...

مزید پڑھیے

رنج نا آسودگی کرب ہنر دیکھے گا کون

رنج نا آسودگی کرب ہنر دیکھے گا کون نقش فریادی ہے کس کا دیدہ ور دیکھے گا کون جنبش لب ہی سے کھل جائے گا معنی کا بھرم اس کے حرف نا شنیدہ کا اثر دیکھے گا کون اپنی دنیا تک رکھو محدود پروازیں ابھی نیلگوں پہنائیوں میں بال و پر دیکھے گا کون اپنے کمرے کا کوئی گلدان خالی کیوں رہے پھول ...

مزید پڑھیے

روز وحشت ہے مرے شہر میں ویرانی کی

روز وحشت ہے مرے شہر میں ویرانی کی اب کوئی بات نہیں بات پریشانی کی میرے دریا کبھی دریا بھی ہوا کرتے تھے اب بھی آواز سی آتی ہے مجھے پانی کی آئنہ خانے کے باہر وہ مجھے پوچھتے ہیں آئنہ خانے میں کیا بات تھی حیرانی کی اب غزالاں سے کہو چھپ کے کہیں بیٹھ رہیں آمد آمد ہے کسی غول بیابانی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4674 سے 5858