جو سمجھنا چاہیے تھا وہ کہاں سمجھا تھا میں

جو سمجھنا چاہیے تھا وہ کہاں سمجھا تھا میں
اس جہان رنگ و بو کو خاکداں سمجھا تھا میں


وقت کی ٹھوکر نے ظاہر کر دئے جوہر مرے
زندگی کو اپنی سنگ رائیگاں سمجھا تھا میں


اس نے بھر دی جان و دل میں اک نئی تابندگی
جس نگاہ گرم کو برق تپاں سمجھا تھا میں


اپنی ہی کوتاہ دستی کا نکل آیا قصور
کل جسے بے مہرئی پیر مغاں سمجھا تھا میں