تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے
تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے جن کا گھر نہیں کوئی گھر کے خواب لکھیں گے تم کو کیا خبر اس کی زندگی پہ کیا بیتی زندگی کے زخموں پر ہم کتاب لکھیں گے جس ہوا نے کاٹی ہیں خامشی کی زنجیریں اس ہوا کے لہجے کو انقلاب لکھیں گے جھوٹ کی پرستش میں عمر جن کی گزری ہے تیرگیٔ شب کو وہ آفتاب لکھیں ...