شاعری

وہ جب دے گا جو کچھ دے گا دے گا اپنے والوں کو

وہ جب دے گا جو کچھ دے گا دے گا اپنے والوں کو ویسے بھی کچھ ملتا کب ہے دھوپ میں تپنے والوں کو دین دھرم محفوظ ہیں لیکن تصویروں جزدانوں میں وقت پڑے تو لے آتے ہیں مالا جپنے والوں کو خوابوں کی بارش تو سارے زخم ہرے کر دیتی ہے نیند کہاں سے آئے گی پھر بھیگے سپنے والوں کو اخباروں کی سرخی ...

مزید پڑھیے

تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں

تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں یہ میں نہیں کوئی دوسرا ہے تو میں کہاں ہوں ہماری پلکوں کے خواب آخر اداس کیوں ہیں اگر یہ تم کو ہی سوچنا ہے تو میں کہاں ہوں وہ میری تصویر میری خوشبو خیال میرا تمہارا کمرہ سجا ہوا ہے تو میں کہاں ہوں کسی نے دیکھا تو کیا کہے گا تم ہی ...

مزید پڑھیے

کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ

کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ روز عدالت میں چلتا ہے کھوٹا سکہ جھوٹا سچ اونچے خوابوں کے تاجر سے کوئی نہیں یہ پوچھنے والا کون جوانوں کے چہروں پر لکھ دیتا ہے پیلا سچ ہم سے کیا پوچھو گے صاحب شہر کبھی کا ٹوٹ چکا شام کی میلی چادر پر ہے ٹکڑے ٹکڑے پھیلا سچ ان آنکھوں میں ...

مزید پڑھیے

نوید سفر

میں بھی کچھ خواب سر شبر تمنا لے کر سر میں عرفان غم ذات کا سودا لے کر دل میں ارمان نہیں آگ کا دریا لے کر آنکھ میں حسرت دیدار تماشہ لے کر بس یوں ہی اٹھ کے چلا آیا تھا بے رخت سفر گلاب جسموں کے سنگ سانسوں کا سوچتا تھا غزال آنکھوں میں گھر بنانے کی آرزو تھی کسی کی زلفوں میں سر چھپانا بھی ...

مزید پڑھیے

خبر شاکی ہے

خبر شاکی ہے تم مجھ کو فقط قصہ سمجھ کر ہی نظر انداز کرتے ہو کبھی سوچا ہے تم نے یہ کہ اک چھوٹے سے قصے نے خبر بننے کے پہلے کیا جتن جھیلے ستم کاٹے کسی بے نام کوچے سے نکل کر سامنے آیا سسکتے اونگھتے لوگوں کو چونکایا بہت کچھ اور بھی کرتا ہوا قصہ خبر کا روپ لیتا ہے مگر تم تو فقط قصہ سمجھ کر ...

مزید پڑھیے

کب تصور یار گل رخسار کا فعل عبث

کب تصور یار گل رخسار کا فعل عبث عشق ہے اس گلشن و گل زار کا فعل عبث نکہت گیسوئے خوباں نے کیا بے قدر اسے اب ہے سودا نافۂ تاتار کا فعل عبث رشتۂ الفت رگ جاں میں بتوں کا پڑ گیا اب بظاہر شغل ہے زنار کا فعل عبث آرزو مند شہادت عاشق صادق ہوئے غیر کو ڈر ہے تری تلوار کا فعل عبث جب دل سنگیں ...

مزید پڑھیے

ہو چکا وعظ کا اثر واعظ

ہو چکا وعظ کا اثر واعظ اب تو رندوں سے در گزر واعظ صبح دم ہم سے تو نہ کر تکرار ہے ہمیں پہلے درد سر واعظ بزم رنداں میں ہو اگر شامل پھر تجھے کچھ نہیں خطر واعظ وعظ اپنا یہ بھول جائے تو آوے گر یار سیم بر واعظ ہے یہ مرغ سحر سے بھی فائق صبح اٹھتا ہے پیشتر واعظ مسجد و کعبہ میں تو پھرتا ...

مزید پڑھیے

کیا ہے صندلیں رنگوں نے در بند

کیا ہے صندلیں رنگوں نے در بند مرا ہو کس طرح سے درد سر بند نہیں ہیں تیرے دام زلف میں دل لٹکتے ہیں ہزاروں مرغ پر بند نہیں بت خانہ و کعبہ پہ موقوف ہوا ہر ایک پتھر میں شرر بند رقیبوں سے ہوئی ہے بزم خالی کرو دروازہ بے خوف و خطر بند تماشا بند آنکھوں میں ہے مجھ کو ہوئی میری بظاہر چشم ...

مزید پڑھیے

دنیا میں عبادت کو تری آئے ہوئے ہیں

دنیا میں عبادت کو تری آئے ہوئے ہیں پر حسن بتاں دیکھ کے گھبرائے ہوئے ہیں افسوس عبادت نہ تری ہو سکی ہم سے گردن نہیں اٹھتی ہے کہ شرمائے ہوئے ہیں الزام نہیں طور جو سرمہ ہوا جل کر موسیٰ بھی تجلی سے تو شرمائے ہوئے ہیں میں برہمن و شیخ کی تکرار سے سمجھا پایا نہیں اس یار کو جھنجھلائے ...

مزید پڑھیے

بحث کیوں ہے کافر و دیں دار کی

بحث کیوں ہے کافر و دیں دار کی سب ہے قدرت داور دوار کی ہم صف ''قالوا بلیٰ'' میں کیا نہ تھے کچھ نئی خواہش نہیں دیدار کی ڈھونڈھ کر دل میں نکالا تجھ کو یار تو نے اب محنت مری بیکار کی شکل گل میں جلوہ کرتے ہو کبھی گاہ صورت بلبل گل زار کی آپ آتے ہو کبھی سبحہ بکف کرتے ہو خواہش کبھی زنار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4661 سے 5858