وہ جو ملتا تھا کبھی مجھ سے بہاروں کی طرح
وہ جو ملتا تھا کبھی مجھ سے بہاروں کی طرح آج چبھتا ہے نگاہوں میں وہ خاروں کی طرح وہ بھی کیا شخص ہے جو قصر تصور میں مجھے روز آراستہ کرتا ہے مزاروں کی طرح ڈوبنے ہی نہیں دیتا کبھی کشتی میری اب بھی وہ سامنے رہتا ہے کناروں کی طرح لاکھ مہتاب مری زیست میں آئے لیکن درمیاں تجھ کو بھی ...