شاعری

قصباتی لڑکوں کا گیت

ہم تیری صبحوں کی اوس میں بھیگی آنکھوں کے ساتھ دنوں کی اس بستی کو دیکھتے ہیں ہم تیرے خوش الحان پرندے ہر جانب تیری منڈیریں کھوجتے ہیں ہم نکلے تھے تیرے ماتھے کے لئے بوسہ ڈھونڈنے ہم آئیں گے بوجھل قدموں کے ساتھ تیرے تاریک حجروں میں پھرنے کے لئے تیرے سینے پر اپنی اکتاہٹوں کے پھول ...

مزید پڑھیے

معاف کیجئے گا خان صاحب

جانے کن رہ گزاروں سے دوڑے چلے آتے ہیں لاشیں بھنبھوڑتے، بو سونگھتے بیٹھ گئے ہیں لوگ کہ بیٹھے ہوؤں کو کاٹتے نہیں! ویرانی کے عقب میں راستوں اور شاہراہوں کے کہرام اور جلتی بجھتی روشنیوں کے تعاقب میں پھٹے ہوئے حلق کے ساتھ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ بھاگتے ہیں دیوار پر ٹانگ اٹھا چکنے کے ...

مزید پڑھیے

خیالوں کے سوئیٹر

گھٹائیں آج بڑھتی جا رہی ہیں دکھانے پربتوں کو رعب اپنا ہواؤں کو بھی ساتھ اپنے لیا ہے کھڑے ہیں تان کر سینے کو پربت ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کہ اب گھیراؤ پورا ہو گیا ہے گرجنے لگ گئی ہے کالی بدلی سنہرے پروتوں کے رنگ پھیکے پڑھ گئے ہیں مٹ میلی ہوئی جاتی ہے اجلی اجلی پنڈر وہیں کچھ دور ...

مزید پڑھیے

زندگی پین ہے

زندگی پین ہے اس کے ریفل ہو تم پین کی پائی جاتی ہیں قسمیں بہت کوئی مونٹیکس ہے کوئی پایلٹ ہے پین مہنگے ہیں جو ان کی اک خاصیت من کرے جب آپ ریفل بدل سکتے ہو لیکن میں پین ہوں ۳ روپے والا جس میں ایسی کوئی خاصیت تو نہیں اک کمی ہے مگر یہ ٹوٹ جائے گا پر ریفل بدلتا نہیں

مزید پڑھیے

بہار

فصل پک آئی ہے گیہوں کی غنچے مسکرائے ہیں کچھ مٹی کے گملوں میں تو کچھ دھرتی کی باہوں میں اک اک ہاتھ اگ آیا ہے چٹنی کے لیے دھنیا پودینے کی بھی کونپل تھوڑی تھوڑی پھوٹ آئی ہیں مگر اک بیج تم نے دل کی دھرتی پر جو بویا تھا وہ اب بھی منتظر ہے تمہارا کھاد پانی چاہتا ہے

مزید پڑھیے

انتظار

جب ملے تھے تم سے پہلی مرتبہ یہ لگا جیسے کہ سب کچھ پا لیا مل گئی تھی اس جہاں کی ہر خوشی بدلی بدلی ہو گئی تھی زندگی ایک دن پھر ہائے ایسا بھی ہوا ہو گئے اک دوسرے سے ہم جدا ملنے کی بس آس باقی رہ گئی اک تڑپتی پیاس باقی رہ گئی آج بھی اس دل کو میرے ہے یقیں کیا پتہ کس موڑ ٹکرائے کہیں اس لئے ...

مزید پڑھیے

نیا سال

نہ ہم بدلے نہ تم بدلے نہ چاند ستارے ہی بدلے سورج بھی ابھی ہے پہلے سا موسم بھی وہی ہے سردی کا فصلیں بھی وہی ہیں سرسوں کی وہی بوڑھی دادی برسوں کی دریا میں ذرا اپھان ہے کم مٹی بھی نہیں پہلے سی نم پیڑوں سے بہاریں غائب ہیں پودوں کی نزاکت بھی ہے گم اک تاریخ بدلنے کو کیول نیا سال آیا کہتے ...

مزید پڑھیے

سکوت

رات پھیلتی گئی ہے دور دور جنگلوں میں راستہ ٹٹولتی ہوا کی سائیں سائیں جیسے سانس رک رہی ہو اوس سوگوار زار زار رو رہی ہو لالہ زار میں گلوں کی پتیاں بکھر کے راکھ ہو رہی ہوں آخری امید ٹمٹما کے بجھ گئی ہے وقت بہہ چکا ہے تھم گیا ہے سائیں سائیں رک گئی ہے

مزید پڑھیے

بے نام

دریچے باز تھے ٹھنڈی ہوا کی نرم دستک سے نوائے نیم شب آنکھیں ٹھٹھک کر کھل گئیں مہتاب کے خاموش جادو سے سمندر بھی ہمکتا تھا مجھے وہ نام کیا دینا جھلک خود اسم گر کی جس میں آتی ہو مجھے کیوں قید کرتے ہو میں مٹھی میں سما جاؤں طلسمی طاقتیں بے آسرا بندوں کو دہلائیں کہیں دیوار پر ...

مزید پڑھیے

فقیروں کی بستی

یہ خیرات ہی کی کرامت ہے آقا یہ پردے ہٹا دے بڑے بادشاہوں کی سنگت ہے سالانہ خیرات کا معاملہ ہے تو تمغے سجا میرے آقا تری حاضری ہے وہ تمغے جو مشرق کے ملبوس پر طنز ہیں وہ تمغے جہادوں کے جن کے پتے جیل خانوں میں فریاد خواں ہیں وہ جنگیں نشاں جن کے سرحد کے اندر کہیں دفن ہیں یہ خیرات ہی کی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 938 سے 960