الفت
تو مرے پاس رہے میں تری الفت میں فنا جیسے انگاروں پہ چھینٹوں سے دھواں بنت مہتاب کو ہالے میں لیے تو فروزاں ہو مگر ساری تپش میری ہو پھیلے افلاک میں بے سمت سفر ساتھ میں وقت کا رہوار لیے جس طرف موج تمنا کہہ دے جستجو شوق کا پتوار لیے گفتگو ربط کے احساس سے دور خامشی رنج مکافات سے ...