شاعری

الفت

تو مرے پاس رہے میں تری الفت میں فنا جیسے انگاروں پہ چھینٹوں سے دھواں بنت مہتاب کو ہالے میں لیے تو فروزاں ہو مگر ساری تپش میری ہو پھیلے افلاک میں بے سمت سفر ساتھ میں وقت کا رہوار لیے جس طرف موج تمنا کہہ دے جستجو شوق کا پتوار لیے گفتگو ربط کے احساس سے دور خامشی رنج مکافات سے ...

مزید پڑھیے

وہ بات

وہ بات گئی اب رات بھری برسات برستی جھڑی کی ٹپ ٹپ راگ نہیں جو اور لپٹ کر سنیں معمے بھید لبوں کے پھول مچل کے کھلیں لہکتی آگ پہ ٹھنڈی برف نشیلے برف پہروں کٹیں اب چاند کی چھم چھم لہر چمکتے شوق امڈتے سیل کا نشہ نہیں کہ جس کی کھوج میں سوکھی ریت پہ میلوں رات گئے تک چلیں اب خوف پریشاں ...

مزید پڑھیے

تلاش

اب ہم اپنے شہر کی گلیاں کن لوگوں کے نام کریں پہلے اکثر نام پتے افرنگی تھے چند شہیدوں کے کتبے بھولی بسری صدیوں سے بھی نام چنے پھر اسلامی شہزادوں نے دان دیا دان کی خاطر ہم نے اپنا مان دیا اب تو ایسی جنگ چھڑی ہے سارے شہید اور سارے غازی سارے کافر سارے نمازی سب ہی اپنے دشمن ہیں اب ہم ...

مزید پڑھیے

دامن کشاں

ہر اک گام پر ایک مدھم سی آواز کہتی ہے یہ راستہ جانا پہچانا پرکھوں کا چھانا ہوا راستہ جانے پہچانے رستے کی آسانیاں ان میں بے جا تحفظ حضر کی تمنا ہے تقلید کا دام زنجیر ہے اپنے پرکھوں کے چھانے ہوئے راستے جن پہ آبا و اجداد چلتے ہوئے ایک منزل پہ قرنوں سے قائم رہے ان سے بچ کر گزر

مزید پڑھیے

توازن

برسوں بیٹھ کے سوچیں پھر بھی ہاتھ کے آگے پڑا نوالہ آپ حلق کے پار نہ جائے یہ ادنیٰ ناخن تک شاید بڑھتے بڑھتے جال بچھائیں گیان نگر بے حد دل کش ہے لیکن اس کے رستے میں جو خار پڑے ہیں کون ہٹائے صدیوں کی سوچوں کا مرقع ٹوٹے ہوئے اس بت کو دیکھو ہرے بھرے خود رو سبزے نے گھیر رکھا ہے فرق کشادہ ...

مزید پڑھیے

لگان

بادشاہ مر چکا ہے وارثین آئیں اب بصد خلوص جنگ ہو یہ تاج و تخت سلطنت لگان پھیلی کھیتیوں کا کون لے گا خلعتیں وزارتیں عطا کرے گا بے زباں عوام کس کے نام پہ دعا کریں گے کھتیاں خراج کس کے نام پہ اگل سکیں گی منمناتے بھیڑ کے جلوس کس کے نام پہ بصد خلوص فخر سے چلیں گے قتل گاہ کو

مزید پڑھیے

تنہائی

شام بوجھل سی گھنے پیڑ سے آنگن میں اتر آئی ہے دفن ہونے کو ہے بے نام سا دن جس سے رستے ہیں لہو رنگ شفق کے دھبے پھیلتے جاتے ہیں گہرے بادل جیسے احساس گنہ زرد مرجھائی اکیلی قندیل نوحہ انڈیلتی سوزش کی سفیر جسم دیوار پہ سایوں میں بٹا ٹوٹی امید کی گریاں تصویر اور اب رات نے کروٹ بدلی گہرے ...

مزید پڑھیے

سچ

ازل سے اس کی سلطنت کو کوئی مانتا نہیں جو دل میں آ کے جھانک لے تو جیسے جانتا نہیں پر اب تو مان جھوٹ کی نفی نہ کر نفی نہ کر کہ جھوٹ ہے سچ کی ساری سلطنت کا واسطہ نفی نہ کر کہ جھوٹ ہے نطق پر خطاب میں آب و خاک و باد میں معاملے مکالمے تکلفات و حادثے میں دوست یار مہرباں کھیت کھیت رینگتا ہے ...

مزید پڑھیے

وجدان

یہ کھیل گڑیوں کے ریت محلوں کے پیڑ پتھر پہ نام لکھنے کے تیز سبقت کے پیش و پس کے جو سوچیے تو ہنسی بھی آئے مدار حسرت بکھر رہا ہے بدن کا کانسا پگھل رہا ہے یہ روح بے باک پھر رہی ہے تمام تر جستجو کی دھڑکن تمام تر آرزو کا ایندھن کہیں کسی سے الجھ رہی ہے تو اپنی ساری تپش میں اس کو جلا رہی ...

مزید پڑھیے

ہم سفری

دو صدیاں کیسے بات کریں سکھیاں بن جائیں ساتھ چلیں آکاش سے پھیلی دھرتی تک شیشے کی اک دیوار کھنچی کیا رمز ہے کیسا لہجہ ہے کیا خبریں ہیں کیا قصہ ہے اب ہاتھ ہلائیں مسکائیں سرگوشی ہو یا چلائیں اب سر ٹکرائیں پھولوں کی سوغات لیے کیا بات بنے دو صدیاں کیسے بات کریں انکار سراسر نا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 939 سے 960