شاعری

منظر

رات جلتی رہی دن پگھلتا رہا پیاس کے کرب سے ہونٹ سیلاب آنکھوں کا پیتے رہے ایک امید پر سانس چلتی رہی صبح کی تھرتھراتی ہوئی روشنی میں مگر کوئی ایسا نہیں ساتھ تنہائیوں کے جو چلتا رہے ایک سورج ہے جو اپنی ہی آگ میں جل رہا ہے مگر دن کی لمبی ڈگر روشنی میں ہے اس سے نہائی ہوئی

مزید پڑھیے

دوسرا بستر

سجائے خواب آنکھوں میں سحر سے شام تک انجان راہوں میں ابھرتے ڈوبتے سایوں کو تکتی ہے کوئی شہزادہ آ جائے بنا کر خواب کا حصہ اسے لے کر چلا جائے کھلا رہتا ہے ہر لمحہ دریچہ درد کا اس کے مگر آتا نہیں کوئی سیاہی شام ڈھلتے ہی نگل جاتی ہے خوابوں کو اجالوں چھوڑ جاتا ہے اسے پھر دوسرا بستر ...

مزید پڑھیے

کاغذ کی نیا

سن اے مانجھی سن لے کھویا کاغذ کی ہے میری نیا ہر مشکل سے لڑنا اس کو آگے آگے بڑھنا اس کو جا نیا نانی کے گاؤں ٹھنڈی ہے برگد کی چھاؤں آنگن میں تلسی لہراتی نانی شام میں بتی جلاتی اک نیا پانی کا رشتہ اک میرا نانی کا رشتہ نیا پیاری لوٹ کے آنا نانی کا پھر حال بتانا

مزید پڑھیے

لکیریں

ہتھیلی کی لکیروں میں مقدر قید ہے عمر رواں کے بیشتر لمحے نہ جانے کون سی آسودگی کی جستجو میں کتنے ہی دریاؤں کو اک رو میں پیچھے چھوڑ آئے ہیں مگر ساحل پہ آ کر میرے پیاسے ہونٹ اب تک پھڑپھڑاتے ہیں مری آنکھوں میں بھی ناکامیاں ہی رقص کرتی ہیں مگر احساس کے تاریک آنگن میں امیدوں کی کرن ...

مزید پڑھیے

پیار کرتے رہو

سب کہ سنتے رہو پیار کرتے رہو اور کچھ نہ کہو چاہے بولیں نہ وہ لب کو کھولیں نہ وہ دل الگ بات ہے اپنے لہجہ میں بھی پیار گھولیں نہ وہ اپنا جو فرض ہے اس طرح ہو ادا جیسے ایک قرض ہے کوئی جو کچھ کہے اس کہ سنتے رہو پیار کرتے رہو اور کچ نہ کہو بے خیالی میں ہی لب اگر کھل جائیں اور زباں پر ...

مزید پڑھیے

آنسو

غم کا جب کوئی منظر ہاں بہ فیض بینائی روح سے گزرتا ہے دل تلک پہنچتا ہے تب کہیں پہنچتی ہے آنکھ تک نمی دل کی جن کی خشک آنکھوں کو یہ نمی نہیں حاصل ان کے پاس سب کچھ ہے پر مجھے یقیں ہے عدیلؔ ہے مگر کمی دل کی

مزید پڑھیے

خواب

میں نے خواب دیکھا تھا پانیوں کے پار اک دن بستی اک بساؤں گا جس کے رہنے والوں میں نفرتیں نہیں ہوں گی صرف قربتیں ہوں گی بس محبتیں ہوں گی یوں ہوا کہ پھر اک دن اک اڑن کھٹولے نے لا کھڑا کیا مجھ کو میری خواب بستی میں نا شناس بستی کے خوش نما مکانوں میں قربتیں تو کم کم تھیں دوریاں زیادہ ...

مزید پڑھیے

محبت کا فقیر

ایسی تنہائی کہ گھر دشت لگے ایسا سناٹا اگر پتہ ہلے آنکھ دروازے کی آہٹ پہ جا کے رک جائے کاش آ جائے کوئی پھر محبت کا سفیر میری انجان سی چاہت کا اسیر وہ جو آ جائے تو آنگن میں ستارے آ جائیں اس مکاں میں بھی کہ جس میں تنہا رہ رہا ہوں میں کئی صدیوں سے آنے والے کے مقدر کے طفیل میری منزل ...

مزید پڑھیے

دکان دار

یہ تاجران دین ہیں خدا کے گھر مکین ہیں ہر اک خدا کے گھر پہ ان کو اپنا نام چاہئے خدا کے نام کے عوض کل انتظام چاہئے ہر ایک چاہتا ہے یہ مرا خدا خرید لو نہ کر سکے یہ تم اگر یہ تاجران پیشہ ور کریں گے تم سے یوں خطاب انتقام چاہئے میری کتاب جو کہے وہ ہی نظام چاہئے خدا کے جتنے روپ ہیں انہوں ...

مزید پڑھیے

نذر اقبال

جہاں میں مثل علی اپنا نام پیدا کر ''دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر'' سبق یہ سیکھ علی کی خموشیوں سے ذرا ''سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر'' علی وہ ہے جو غریبی میں بھی امیر رہا ''خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر'' محبتوں کے بہت جام تو نے بخشے ہیں فروغ عشق علی کا بھی جام پیدا کر تو شہر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 927 سے 960