کاغذ کی نیا
سن اے مانجھی سن لے کھویا
کاغذ کی ہے میری نیا
ہر مشکل سے لڑنا اس کو
آگے آگے بڑھنا اس کو
جا نیا نانی کے گاؤں
ٹھنڈی ہے برگد کی چھاؤں
آنگن میں تلسی لہراتی
نانی شام میں بتی جلاتی
اک نیا پانی کا رشتہ
اک میرا نانی کا رشتہ
نیا پیاری لوٹ کے آنا
نانی کا پھر حال بتانا