حیرت خانۂ امروز
اب کوئی پھول مرے درد کے دریا میں نہیں اب کوئی زخم مرے ذہن کے صحرا میں نہیں نہ کسی جنت ارضی کا حوالہ مجھ سے نہ جہنم کا دہکتا ہوا شعلہ کوئی میرے احساس کے پردے پہ رواں رہتا ہے میں کہاں ہوں؟ مجھے معلوم نہیں!! بولتے لفظ بھی خاموش تمنائی ہیں جاگتے خواب کی تعبیر یہی ہے شاید میری تقدیر ...