شاعری

جبریل و ابلیس

جبرئیل ہمدم دیرینہ کیسا ہے جہان رنگ و بو ابلیس سوز و ساز و درد و داغ و جستجو و آرزو جبرئیل ہر گھڑی افلاک پر رہتی ہے تیری گفتگو کیا نہیں ممکن کہ تیرا چاک دامن ہو رفو ابلیس آہ اے جبریل تو واقف نہیں اس راز سے کر گیا سرمست مجھ کو ٹوٹ کر میرا سبو اب یہاں میری گزر ممکن نہیں ممکن نہیں کس ...

مزید پڑھیے

بچے کی دعا

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری! دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے! ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے! ہو مرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت زندگی ہو مری پروانے کی صورت یارب علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارب ہو ...

مزید پڑھیے

شکوہ

کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں ہم نوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کو شکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو ہے بجا شیوۂ تسلیم میں مشہور ہیں ہم قصۂ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ...

مزید پڑھیے

جاوید کے نام

دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر اٹھا نہ شیشہ گران فرنگ کے احساں سفال ہند سے مینا و جام پیدا کر میں شاخ تاک ہوں میری غزل ہے میرا ثمر مرے ثمر سے مے لالہ فام پیدا کر مرا طریق امیری نہیں فقیری ...

مزید پڑھیے

لینن

اے انفس و آفاق میں پیدا تری آیات حق یہ ہے کہ ہے زندہ و پایندہ تری ذات میں کیسے سمجھتا کہ تو ہے یا کہ نہیں ہے ہر دم متغیر تھے خرد کے نظریات محرم نہیں فطرت کے سرود ازلی سے بینائے کواکب ہو کہ دانائے نباتات آج آنکھ نے دیکھا تو وہ عالم ہوا ثابت میں جس کو سمجھتا تھا کلیسا کے خرافات ہم بند ...

مزید پڑھیے

محبت

عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی ناآشنا خم سے ستارے آسماں کے بے خبر تھے لذت رم سے قمر اپنے لباس نو میں بیگانہ سا لگتا تھا نہ تھا واقف ابھی گردش کے آئین مسلم سے ابھی امکاں کے ظلمت خانے سے ابھری ہی تھی دنیا مذاق زندگی پوشیدہ تھا پہنائے عالم سے کمال نظم ہستی کی ابھی تھی ابتدا گویا ہویدا ...

مزید پڑھیے

مسجد قرطبہ

سلسلۂ روز و شب نقش گر حادثات سلسلۂ روز و شب اصل حیات و ممات سلسلۂ روز و شب تار حریر دو رنگ جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات سلسلۂ روز و شب ساز ازل کی فغاں جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بم ممکنات تجھ کو پرکھتا ہے یہ مجھ کو پرکھتا ہے یہ سلسلۂ روز و شب صیرفی کائنات تو ہو اگر کم عیار میں ...

مزید پڑھیے

طلوع اسلام

دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنک تابی افق سے آفتاب ابھرا گیا دور گراں خوابی عروق مردۂ مشرق میں خون زندگی دوڑا سمجھ سکتے نہیں اس راز کو سینا و فارابی مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفان مغرب نے تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی عطا مومن کو پھر درگاہ حق سے ہونے والا ہے شکوہ ترکمانی ...

مزید پڑھیے

عورت

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی کہ ہر شرف ہے اسی درج کا در مکنوں مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں

مزید پڑھیے

کرم کرتا ہے وہ جس پر

کرم کرتا ہے وہ جس پر اسے جینا سکھاتا ہے وہ جس سے پیار کرتا ہے اسی کو آزماتا ہے محافظ ہے خدا تیرا نہیں وہ ٹوٹنے دے گا رکھے گا حوصلہ جو تو تجھے انعام بخشے گا نہیں آئے یقیں تو دیکھ لے قرآن پڑھ کر تو وہ ہمت سے زیادہ کب کسی کو آزماتا ہے

مزید پڑھیے
صفحہ 847 سے 960