مارچ 1907
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے بنے گا سارا جہان مے خانہ ہر کوئی بادہ خوار ہوگا کبھی جو آوارۂ جنوں تھے وہ بستیوں میں پھر آ بسیں گے برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خارزار ...