شاعری

ہندوستانی بچوں کا قومی گیت

چشتی نے جس زمیں میں پیغام حق سنایا نانک نے جس چمن میں وحدت کا گیت گایا تاتاریوں نے جس کو اپنا وطن بنایا جس نے حجازیوں سے دشت عرب چھڑایا میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے یونانیوں کو جس نے حیران کر دیا تھا سارے جہاں کو جس نے علم و ہنر دیا تھا مٹی کو جس کی حق نے زر کا اثر دیا تھا ترکوں ...

مزید پڑھیے

مرزا غالبؔ

فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا تھا سراپا روح تو بزم سخن پیکر ترا زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا دید تیری آنکھ کو اس حسن کی منظور ہے بن کے سوز زندگی ہر شے میں جو مستور ہے محفل ہستی تری بربط سے ہے سرمایہ دار جس طرح ندی کے نغموں سے سکوت ...

مزید پڑھیے

نماز

بدل کے بھیس پھر آتے ہیں ہر زمانے میں اگرچہ پیر ہے آدم جواں ہیں لات و منات یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات

مزید پڑھیے

طارق کی دعا

(اندلس کے میدان جنگ میں) یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ہے لذت آشنائی شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی خیاباں میں ہے منتظر لالہ ...

مزید پڑھیے

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا (ردیف .. و)

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا کیا عشق پائیدار سے ناپائیدار کا وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونک اس میں مزہ نہیں تپش و انتظار کا میری بساط کیا ہے تب و تاب یک نفس شعلہ سے بے محل ہے الجھنا شرار کا کر پہلے مجھ کو زندگیٔ جاوداں عطا پھر ذوق و شوق دیکھ دل بے قرار کا کانٹا وہ دے کہ جس ...

مزید پڑھیے

خضر راہ

شاعر ساحل دریا پہ میں اک رات تھا محو نظر گوشۂ دل میں چھپائے اک جہان اضطراب شب سکوت افزا ہوا آسودہ دریا نرم سیر تھی نظر حیراں کہ یہ دریا ہے یا تصوير آب جیسے گہوارے میں سو جاتا ہے طفل شیر خوار موج مضطر تھی کہیں گہرائیوں میں مست خواب رات کے افسوں سے طائر آشیانوں میں اسیر انجم کم ضو ...

مزید پڑھیے

نانک

قوم نے پیغام گوتم کی ذرا پروا نہ کی قدر پہچانی نہ اپنے گوہر یک دانہ کی آہ بد قسمت رہے آواز حق سے بے خبر غافل اپنے پھل کی شیرینی سے ہوتا ہے شجر آشکار اس نے کیا جو زندگی کا راز تھا ہند کو لیکن خیالی فلسفہ پر ناز تھا شمع حق سے جو منور ہو یہ وہ محفل نہ تھی بارش رحمت ہوئی لیکن زمیں قابل ...

مزید پڑھیے

والدہ مرحومہ کی یاد میں

ذرہ ذرہ دہر کا زندانیٔ تقدیر ہے پردۂ مجبوری و بے چارگی تدبیر ہے آسماں مجبور ہے شمس و قمر مجبور ہیں انجم سیماب پا رفتار پر مجبور ہیں ہے شکست انجام غنچے کا سبو گلزار میں سبزہ و گل بھی ہیں مجبور نمو گلزار میں نغمۂ بلبل ہو یا آواز خاموش ضمیر ہے اسی زنجیر عالمگیر میں ہر شے اسیر آنکھ پر ...

مزید پڑھیے

طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام

اوروں کا ہے پیام اور میرا پیام اور ہے عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے طائر زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم یہ بھی سنو کہ نالہ طائر بام اور ہے آتی تھی کوہ سے صدا راز حیات ہے سکوں کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے جذب حرم سے ہے فروغ انجمن حجاز کا اس کا مقام اور ہے اس کا نظام اور ...

مزید پڑھیے

ایک گائے اور بکری

اک چراگہ ہری بھری تھی کہیں تھی سراپا بہار جس کی زمیں کیا سماں اس بہار کا ہو بیاں ہر طرف صاف ندیاں تھیں رواں تھے اناروں کے بے شمار درخت اور پیپل کے سایہ دار درخت ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں طائروں کی صدائیں آتی تھیں کسی ندی کے پاس اک بکری چرتے چرتے کہیں سے آ نکلی جب ٹھہر کر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 845 سے 960