شاعری

عورتوں کی اسمبلی

وہ شانوں پہ زرکار آنچل اچھالے ادھر سے ادھر مست زلفوں کو ڈالے میاں اور بچے خدا کے حوالے حسیں ہاتھ میں نرم فائل سنبھالے کس انداز سے ناز فرما رہی ہے کہ جیسے چمن میں بہار آ رہی ہے مباحث میں یوں گرم گفتار ہیں سب کہ بس لڑنے مرنے کو تیار ہیں سب فسوں کار ہیں سب طرح دار ہیں سب برابر برابر ...

مزید پڑھیے

آدمی

تھا کبھی علم آدمی دل آدمی پیار آدمی آج کل زر آدمی قصر آدمی کار آدمی کلبلاتی بستیاں مشکل سے دو چار آدمی کتنا کم یاب آدمی ہے کتنا بسیار آدمی پتلی گردن پتلے ابرو پتلے لب پتلی کمر جتنا بیمار آدمی اتنا طرحدار آدمی زندگی نیچے کہیں منہ دیکھتی ہی رہ گئی کتنا اونچا لے گیا جینے کا ...

مزید پڑھیے

ہلا گلا

منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ڈال ہو کہ پات ہو صبح ہو کہ رات ہو زندگی کی بات ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ لپ شپ لپ شپ ہو ہا ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ہلا گلا لائے جاؤ منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ روم شام چین ایک دو تین ک سین شین سب سبق سنائے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے ...

مزید پڑھیے

کھیر کون کھا گیا

تھالیاں بھی صاف ہیں پیالیاں بھی صاف ہیں کھیر کون کھا گیا کچھ نہیں ہے دیگچی میں تاب میں پرات میں کوئی چور کھا گیا ہے کھیر رات رات میں صاف ہیں رکابیاں گھڑولیاں کٹوریاں اس میں دو کچوریاں ہیں اس میں چار توریاں کھیر کون کھا گیا ہو نہ ہو یہ کام ہے توقیر بھائی جان کا بھالو احتشام کا ...

مزید پڑھیے

اک تارا باجے

اک تارا باجے چھن چھن جاگو جاگو ہاں سنو سنو یہ تان مگن یہ دل دھڑکن اک تارا باجے چھن چھن چھن جاگو جاگو داتا نے تجھے دھنوان کیا جینا تجھ پر آسان کیا جس گلی بھی دکھیا روئے گا کب چین سے کوئی سوئے گا نادار کا جس کو دھیان نہیں وہ پتھر دل انسان نہیں دوجوں کے کام سنوار میاں کچھ فرض کا قرض ...

مزید پڑھیے

عید کا میلہ

لو عید آئی لو دو پلئے میدان میں بھر بازار لگا ہر چاہت کا سامان ہوا ہر نعمت کا انبار لگا سب اجلا شہر امنڈ آیا شلوار سجا دستار لگا اس بھیڑ کے بپھرے طوفاں میں جو ڈوب گیا سو پار لگا ٹولی کے آگے ٹولا ہے ریلی کے پیچھے ریلا ہے یارو یہ عید کا میلہ ہے مرکز رنگیں رعنائی کا چکنا تنبو حلوائی ...

مزید پڑھیے

آریوں کی پہلی آمد ہندوستان میں

وہ دیکھ کہ موجیں رقص کناں ہیں سطح زمیں پر گنگا کی نو وارد آریہ حیرت میں ہیں دیکھ کے شان اس دریا کی گنگوتری سے آتی ہے چلی اٹھکھیلیاں کرتی دھار اس کی آزادی ہے تیور سے عیاں متوالی ہے رفتار اس کی اتر کی طرف جب اٹھتی ہے اس قافلۂ مغرب کی نظر پڑتی ہوئی کرنیں سورج کی ہیں دیکھتے برف کے ...

مزید پڑھیے

دعوت انقلاب

کیا لے گا خاک مردہ و افتادہ بن کے تو طوفان بن کہ ہے تری فطرت میں انقلاب کیوں ٹمٹمائے کرمک شب تاب کی طرح بن سکتا ہے تو اوج فلک پر اگر شہاب وہ خاک ہو کہ جس میں ملیں ریزہ ہائے زر وہ سنگ بن کہ جس سے نکلتے ہیں لعل ناب چڑیوں کی طرح دانے پہ گرتا ہے کس لیے پرواز رکھ بلند کہ تو بن سکے عقاب وہ ...

مزید پڑھیے

زندگی

ذرے ذرے میں دواں روح و رواں پاتا ہوں میں زندگی کو ایک بحر بیکراں پاتا ہوں میں غنچہ غنچہ نطق پر آمادہ آتا ہے نظر پتے پتے کی زباں کو نغمہ خواں پاتا ہوں میں زندہ ہستی کی خبر دیتی ہے رفتار نفس بوئے گل کو زندگی کا ترجماں پاتا ہوں میں برق کی جنبش ہو یا باد صبا کا ہو خرام زندگی کا ہر تموج ...

مزید پڑھیے

حسن کی زبان سے

جہاں میں ہے ضیا مری میں حسن جلوہ کار ہوں میں رونق اس چمن کی ہوں میں فصل نو بہار ہوں میں زیب کائنات ہوں میں فخر روزگار ہوں میں شاہد نہفتہ کا جمال آشکار ہوں کہ آئینے میں دہر کے میں عکس کردگار ہوں کلیم کو میں اپنا رخ نہ بے خطر دکھا سکا سراغ میرے نور کا نہ کوہ طور پا سکا نہ میں نظر میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 960