مرے قریب نہ آؤ بہت اندھیرا ہے

مرے قریب نہ آؤ بہت اندھیرا ہے
ہٹو پرے اجی جاؤ بہت اندھیرا ہے


یہ میرا منا جو جاگا تو چیز مانگے گا
ابھی نہ اس کو جگاؤ بہت اندھیرا ہے


ہے پچھلی رات نمود سحر تو ہونے دو
ابھی تو گھر سے نہ جاؤ بہت اندھیرا ہے


ہے کالی رات بھی اور راستہ بھی نا ہموار
قدم سنبھل کے اٹھاؤ بہت اندھیرا ہے


یہ الٹی سیدھی اڑانے سے فائدہ کیا ہے
سخن کی شمع جلاؤ بہت اندھیرا ہے


وہ آئے میرے تصور میں بولے یوں سجنیؔ
مجھے نہ پاس بلاؤ بہت اندھیرا ہے