جو دل نواز ہو اپنا وہ دل ربا نہ ملا
جو دل نواز ہو اپنا وہ دل ربا نہ ملا
ستم پسند ملا درد آشنا نہ ملا
غریب ڈوب گیا بحر غم کے طوفاں میں
وہ جس کو دب کے ابھرنے کا حوصلہ نہ ملا
جھکا سکے نہ مرے دل کو اہل دیر و حرم
خدا کے گھر میں خدا کی قسم خدا نہ ملا
وہ ایک تم ہو کہ ساحل ملا بغیر طلب
وہ ایک میں ہوں کہ تنکے کا آسرا نہ ملا
خدا کا شکر ہے محسنؔ کہ مل گئی منزل
بھلا ہوا کہ ہمیں کوئی رہنما نہ ملا