موت بھی میری دسترس میں نہیں

موت بھی میری دسترس میں نہیں
اور جینا بھی اپنے بس میں نہیں


آگ بھڑکے تو کس طرح بھڑکے
اک شرر بھی تو خار و خس میں نہیں


قتل و غارت کھلی فضا کا نصیب
ایسا خطرہ کوئی قفس میں نہیں


کیا سنے کوئی داستان وفا
فرق اب عشق اور ہوس میں نہیں


ظلم کے سامنے ہو سینہ سپر
حوصلہ اتنا ہم نفس میں نہیں


جوشؔ وہ جو کہیں کرو تسلیم
فائدہ کچھ بھی پیش و پس میں نہیں