پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے
پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے ہے دل میں وہ غم جس کا کوئی نام نہیں ہے کس کو نہیں کوتاہیٔ قسمت کی شکایت کس کو گلہ گردش ایام نہیں ہے افلاک کے سائے تلے ایسا بھی ہے کوئی جو صید زبوں مایۂ آلام نہیں ہے چھلکوں کے ہیں انبار مگر مغز ندارد دنیا میں مسلماں تو ہیں اسلام نہیں ہے ایماں ...