شاعری

پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے

پھولی ہے شفق گو کہ ابھی شام نہیں ہے ہے دل میں وہ غم جس کا کوئی نام نہیں ہے کس کو نہیں کوتاہیٔ قسمت کی شکایت کس کو گلہ گردش ایام نہیں ہے افلاک کے سائے تلے ایسا بھی ہے کوئی جو صید زبوں مایۂ آلام نہیں ہے چھلکوں کے ہیں انبار مگر مغز ندارد دنیا میں مسلماں تو ہیں اسلام نہیں ہے ایماں ...

مزید پڑھیے

قرب نس نس میں آگ بھرتا ہے

قرب نس نس میں آگ بھرتا ہے وصل سے اضطراب بڑھتا ہے میں فقط ایک خواب تھا تیرا خواب کو کون یاد رکھتا ہے آج کی شب شب قیامت ہے دل مرا بے طرح دھڑکتا ہے فقر کیا ہے بہ دوست پیوستن غم کا عرفاں ہے آگہی کیا ہے میں ملاتا ہوں شعر و آتش کو فن مجھے کیمیا کا آتا ہے توشۂ راہ عشق ہے اندوہ غم دلوں ...

مزید پڑھیے

ہوں کیوں نہ منکشف اسرار پست و بالا کے

ہوں کیوں نہ منکشف اسرار پست و بالا کے جمے ہیں پاؤں زمیں پر سر آسماں کو چھوئے جو سر نوشت میں ہے اس کو ہو کے رہنا ہے تو کس بھروسے پہ انسان جد و جہد کرے اب آسماں سے صحیفے نہیں اترتے مگر کھلا ہوا ہے در اجتہاد سب کے لیے زباں عطا کرے شعر ان کی بے زبانی کو جو اپنے کرب کا اظہار کر نہیں ...

مزید پڑھیے

قضا سے قرض کس مشکل سے لی عمر بقا ہم نے

قضا سے قرض کس مشکل سے لی عمر بقا ہم نے متاع زندگی دے کر کیا یہ قرض ادا ہم نے ہمیں کس خواب سے للچائے گی یہ پر فسوں دنیا کھرچ ڈالا ہے لوح دل سے حرف مدعا ہم نے کریں لب کو نہ آلودہ کبھی حرف شکایت سے شعار اپنا بنایا شیوۂ صبر و رضا ہم نے ہم اس کے ہیں سراپا ادبدا کر اس سے کیا ...

مزید پڑھیے

تاکید کرو زمزمہ سنجان چمن کو

تاکید کرو زمزمہ سنجان چمن کو بے چین ہوں دل جن سے وہ نغمے نہ الاپو اے اہل وطن! کھاؤ پیو شوق سے لیکن کھیلو نہ کبھی سر سے کبھی منہ سے نہ بولو ہر طائر پراں کے پر و بال کرو قینچ ہر بندۂ آزاد کو شیشے میں اتارو بن جائے روایت نہ کہیں حلقۂ زنجیر ہر رفتہ کو موجود کی میزان پہ تولو پرسان ...

مزید پڑھیے

میں بات کون سے پیرایۂ بیاں میں کروں

میں بات کون سے پیرایۂ بیاں میں کروں جو سوچتا ہوں اسے کس زبان میں لکھوں کتر دئے ہیں زمانے نے پنکھ خوابوں کے بھرا ہے ساغر حسرت میں آرزوؤں کا خوں نہیں ہے کشتۂ خوباں کا خوں بہا کوئی اے اہل شوق نہ کھاؤ فریب حرف فسوں کبھی ہے چاند کا ہالہ نقاب لالہ کبھی انیلے رنگ دکھاتی ہے زلف غالیہ ...

مزید پڑھیے

حاصل عمر رواں وہ ایک پل

حاصل عمر رواں وہ ایک پل جس میں تھا پہلی نظر کا روپ چھل دیدہ و دل کے لیے ہیں رہنما یہ جھجک نیچی نظر ابرو پہ بل پیاس لگتی ہے تو کیوں بجھتی نہیں آپ آئے تو ہوئی الجھن یہ حل کیا برا تھا بند ہی رہتی نظر زندگی بے کیف سی ہے آج کل نامۂ اعمال ابھی بے رنگ ہے چار دن کی چاندنی جائے نہ ...

مزید پڑھیے

شام غم اور ستاروں کے سوا

شام غم اور ستاروں کے سوا جی سکے ہم نہ سہاروں کے سوا تلخیٔ آخر شب کون سہے ہجر میں درد کے ماروں کے سوا بے رخی بھی تو بجا ہے لیکن پھول کیا چیز ہیں خاروں کے سوا کس کو فرصت ہے کہ ہو سیر چمن ماہ رو شعلہ عذاروں کے سوا رنگ دنیا میں کئی اور بھی ہیں بہکی بہکی سی بہاروں کے سوا جانے جنت میں ...

مزید پڑھیے

شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں

شکایت بے وفائی کی نہ کر دنیائے فانی میں وفا کا نام باقی ہے فقط قصے کہانی میں جو مرنا تھا تو آخر کیوں نہ موت آئی جوانی میں دل زندہ کو بیٹھا رو رہا ہوں زندگانی میں کسی کے گوشہ ابرو سے کیا ارشاد ہوتا ہے کوئی کچھ عرض کرتا ہے زبان بے زبانی میں وفور شوق میرا مانع دیدار تھا ورنہ جھلک ...

مزید پڑھیے

غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم

غیروں کے ساتھ بیٹھے ہیں اس انجمن میں ہم کانٹوں سے واسطہ ہے مگر ہیں چمن میں ہم سمجھو نہ داغ دامن دل میں یہ پھول ہیں اب ہیں قفس نصیب کبھی تھے چمن میں ہم رسوا نہ زخم تیر نظر ہو یہ خوف ہے ہاتھوں سے دل چھپائے ہوئے ہیں کفن میں ہم وہ حسن تھا کہ حسن نظر تھا خبر نہیں کچھ دیکھتے رہے ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4588 سے 4657