شاعری

تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر (ردیف .. ا)

تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر ستم ہے پھیر لینا آنکھ تیرا مہرباں ہو کر زباں گو سامنے ان کے نہ تھی منہ میں مرے گویا خموشی کہہ رہی تھی حال دل میرا زباں ہو کر میں باور کر نہیں سکتا بت کمسن کے وعدوں کو یہ ہیں بچپن کی باتیں بھول جائے گا جواں ہو کر نہیں دو چار تنکوں سے فلک کو ...

مزید پڑھیے

ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں

ہم نشینوں میں ہمارا ہم نوا کوئی نہیں آشنا تو ہیں بہت درد آشنا کوئی نہیں اے مسیحا موت سے کر زندگانی کا علاج ہو رہے وہ غیر کے اب آسرا کوئی نہیں بت کدے سے چھوٹ کر ایسا ہوئے بے خانماں جیسے زیر آسماں میرا خدا کوئی نہیں خود نمائی میں بھی وہ محبوب ہے مستور ہے دیکھتے ہیں سب مگر پہچانتا ...

مزید پڑھیے

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو تھم گیا دور مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو ہاں یہ شمشیر حوادث ہو تو کچھ بات بھی ہے گردنیں طوق غلامی کے لیے خم نہ کرو تم تو ہو رند تمہیں محفل جم سے کیا کام بزم جم ہو گئی برہم تو کوئی ...

مزید پڑھیے

کچھ ایسا تھا گمرہی کا سایا

کچھ ایسا تھا گمرہی کا سایا اپنا ہی پتا نہ ہم نے پایا دل کس کے جمال میں ہوا گم اکثر یہ خیال ہی نہ آیا ہم تو ترے ذکر کا ہوئے جزو تو نے ہمیں کس طرح بھلایا اے دوست تری نظر سے میرا ایوان نگاہ جگ مسکایا خورشید اسی کو ہم نے جانا جو ذرہ زمیں پہ مسکرایا مقصود تھی تازگی چمن کی ہم نے رگ ...

مزید پڑھیے

غنچے کا جواب ہو گیا ہے

غنچے کا جواب ہو گیا ہے دل کھل کے گلاب ہو گیا ہے پا کر تب و تاب سوز غم سے آنسو در ناب ہو گیا ہے کیا فکر بہار و محفل یار اب ختم وہ باب ہو گیا ہے امید سکوں کا ذکر رعنا سب خواب و سراب ہو گیا ہے مرنا بھی نہیں ہے اپنے بس میں جینا بھی عذاب ہو گیا ہے

مزید پڑھیے

کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں

کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں دل گھرا رہتا ہے مہتابوں میں ہر تمنائے سکون ساحل الجھی الجھی رہی سیلابوں میں دل انساں کی سیاہی توبہ ظلمتیں بس گئیں مہتابوں میں آپ کے فیض سے تنویریں ہیں کعبۂ عشق کی محرابوں میں اپنا ہر خواب تھا اک موج سرور یوں ہوئی عمر بسر خوابوں میں حسن قسمت ...

مزید پڑھیے

خاموش کلی سارے گلستاں کی زباں ہے

خاموش کلی سارے گلستاں کی زباں ہے یہ طرز سخن آبروئے خوش سخناں ہے جو بات کہ خود میرے تکلم پہ گراں ہے وہ تیری سماعت کے تو قابل ہی کہاں ہے ہر ذرہ پہ ہے منزل محبوب کا دھوکا پہنچے کوئی اس بزم تک ان کا ہی کہاں ہے انسان نے اسرار جہاں فاش کیے ہیں سویا ہوا خورشید ہے ذرہ نگراں ہے فطرتؔ دل ...

مزید پڑھیے

دل میں جو بات ہے بتاتے نہیں

دل میں جو بات ہے بتاتے نہیں دور تک ہم کہیں بھی جاتے نہیں عکس کچھ دیر تک نہیں رکتے بوجھ یہ آئنے اٹھاتے نہیں یہ نصیحت بھی لوگ کرنے لگے اس طرح مفت دل گنواتے نہیں دور بستی پہ ہے دھواں کب سے کیا جلا ہے جسے بجھاتے نہیں چھوڑ دیتے ہیں اک شرر بے نام آگ لگ جاتی ہے لگاتے نہیں بھول جانا ...

مزید پڑھیے

کبھی دیکھو تو موجوں کا تڑپنا کیسا لگتا ہے

کبھی دیکھو تو موجوں کا تڑپنا کیسا لگتا ہے یہ دریا اتنا پانی پی کے پیاسا کیسا لگتا ہے ہم اس سے تھوڑی دوری پر ہمیشہ رک سے جاتے ہیں نہ جانے اس سے ملنے کا ارادہ کیسا لگتا ہے میں دھیرے دھیرے ان کا دشمن جاں بنتا جاتا ہوں وہ آنکھیں کتنی قاتل ہیں وہ چہرہ کیسا لگتا ہے زوال جسم کو دیکھو ...

مزید پڑھیے

سائے پھیل گئے کھیتوں پر کیسا موسم ہونے لگا

سائے پھیل گئے کھیتوں پر کیسا موسم ہونے لگا دل میں جو ٹھہراؤ تھا اک دم درہم برہم ہونے لگا پردیسی کا واپس آنا جھوٹی خبر ہی نکلی نا بوڑھی ماں کی آنکھ کا تارہ پھر سے مدھم ہونے لگا بچپن یاد کے رنگ محل میں کیسے کیسے پھول کھلے ڈھول بجے اور آنسو ٹپکے کہیں محرم ہونے لگا ڈھور ڈنگر اور ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4589 سے 4657