تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر (ردیف .. ا)
تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر ستم ہے پھیر لینا آنکھ تیرا مہرباں ہو کر زباں گو سامنے ان کے نہ تھی منہ میں مرے گویا خموشی کہہ رہی تھی حال دل میرا زباں ہو کر میں باور کر نہیں سکتا بت کمسن کے وعدوں کو یہ ہیں بچپن کی باتیں بھول جائے گا جواں ہو کر نہیں دو چار تنکوں سے فلک کو ...