شاعری

کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے

کیوں خفا تو ہے کیا کہا میں نے مر کہا تو نے مرحبا میں نے کیوں صراحی مے کو دے پٹکا تو نے توڑا یا بے وفا میں نے ناتوانی میں یہ توانائی دل کو تجھ سے اٹھا دیا میں نے دے کے یہ تجھ کو یہ لیا کہ دیا گوہر بے بہا لیا میں نے کیوں خم مے کو محتسب توڑا کیا کیا میں نے کیا کیا میں نے کیوں نہ رک ...

مزید پڑھیے

چٹکیاں لی ہی کہ اٹھ بیٹھ جو مر جائے کوئی

چٹکیاں لی ہی کہ اٹھ بیٹھ جو مر جائے کوئی اے ستم گر ترے ہاتھوں سے کدھر جائے کوئی کیوں کی گزرے گی نہ گزرو گے جو تم یار ادھر پس یہ مرضی ہے کہ بس جیسے گزر جائے کوئی مرے مرنے سے ترا شہرہ ہوا یا قسمت کہ بگڑ جائے کوئی اور سنور جائے کوئی ایک دم کا بھی بھروسا نہیں مانند حیات بحر ہستی میں ...

مزید پڑھیے

دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو

دو بھی بوسے مجھے اک ماہ میں اے ماہ نہ دو وضع یہ کیا ہے کہ نوکر رکھو تنخواہ نہ دو خوش ادا اور تو کیا تم سے توقع افسوس ایک گالی بھی مجھے آن کے تم آہ نہ دو بے مزہ ہو کے جو بوسے بھی دئے کیا ہے مزا وہ تو اک راہ محبت سے بہ اکراہ نہ دو یاد چشم بت مغرور دلائے ہے مجھے دوستو تم گل نرگس مجھے ...

مزید پڑھیے

تمہارے قد سے ہیں قائم قیامتیں کیا کیا

تمہارے قد سے ہیں قائم قیامتیں کیا کیا اٹھی ہیں بیٹھے بٹھائے یہ آفتیں کیا کیا لبوں پہ جان کا آنا یہ خواب کا جانا خیال لب میں ہیں تیری حلاوتیں کیا کیا دل اپنا تم کو دیا پھر رکھے وفا کی امید بیاں اپنی کروں میں حماقتیں کیا کیا زمیں میں شرم سے اس قد کی گڑ گیا ہے سرو ہوئی ہیں اس کو نہ ...

مزید پڑھیے

دوش بدوش دوش تھا مجھ سے بت کرشمہ کوش

دوش بدوش دوش تھا مجھ سے بت کرشمہ کوش پردہ در خیام عقل رخنہ گر حریم ہوش غازہ بہ رو مسی بہ لب پان بہ دہن حنا بکف سلک در عدن بسر طرہ عنبریں بہ دوش پل میں مریض وہ کرے دم میں شفا یہ دے مجھے آہ وہ چشم مے پرست واہ وہ لعل بادہ نوش مائل عیش جان کر جاہل بے وفا کہے سائل بوسہ جبکہ ہوں چپکے کہے ...

مزید پڑھیے

ستم سا کوئی ستم ہے ترا پناہ تری

ستم سا کوئی ستم ہے ترا پناہ تری پڑی ہے چار طرف اک تراہ تراہ تری طریق پر جو نہیں تو ہے رہ نہ میرے ساتھ وہ راہ میری ہے اے جان سن یہ راہ تری دلا تو عشق میں ہر لحظہ اشک خونیں رو کہ سرخ روئی اسی سے ہے رو سیاہ تری میں اتنا بازیٔ الفت میں کیوں نہ ہوں ششدر جو مانگو پانچ دو پڑتے ہیں خواہ ...

مزید پڑھیے

تمہاری چشم نے مجھ سا نہ پایا

تمہاری چشم نے مجھ سا نہ پایا دیا سرمہ بھی اور چپکا نہ پایا خدا کو کیا کہوں پایا نہ پایا کہ وصل بے خودی اصلا نہ پایا بہت صورت کو میں ترسا نہ پایا نہ پایا وہ بہت ترسا نہ پایا سحاب تر نے بحر خشک سب نے ہمارا دیدۂ تر سا نہ پایا چلے ہم دل جلے اس بزم سے یار جلے ہاتھوں سے اک بیڑا نہ ...

مزید پڑھیے

یک دست برپا ہم نے دونو جہاں میں دیکھا

یک دست برپا ہم نے دونو جہاں میں دیکھا منصور کو سراسر دار الاماں میں دیکھا آتش جگر میں گاہے گہہ شعلہ جاں میں دیکھا اللہ ہم نے کیا کیا عشق بتاں میں دیکھا کس شعلہ رو کی الفت جوں برق دل میں چمکی آتش کا یک زباں نہ کام و دہاں میں دیکھا ہم کو کفن اسی کا لازم ہے ماہرو یاں الفت کا پرتو ...

مزید پڑھیے

میں یاں بیٹھا تو تم واں اٹھ گئے اے یار کیا باعث

میں یاں بیٹھا تو تم واں اٹھ گئے اے یار کیا باعث ہوئے بے دل ہی اپنے آپ کیوں بیزار کیا باعث عنایت کی نہیں اگلی سے اب آثار کیا باعث کئے ہیں بند تم نے رخنۂ دیوار کیا باعث کہا میں نے مرے گھر بھی کبھو آؤ گے یہ بولے میں کیوں آؤں مجھے کیا واسطہ کیا کار کیا باعث نڈر لا تقنطو پڑھ کر گناہوں ...

مزید پڑھیے

تو بے نقاب ہے اے مہ یہ ہیں شراب کے دن

تو بے نقاب ہے اے مہ یہ ہیں شراب کے دن کہ ماہتاب کی راتیں ہیں آفتاب کے دن جوان تو بھی ہے اپنے بھی ہیں شباب کے دن بلا حساب دے بوسے نہیں حساب کے دن ہوا سفید تری انتظار میں آخر عجب طرح سے پھرے دیدۂ پر آب کے دن ترے لبوں سے ہے روکش عجب طرح کے ہیں مست لگے ہیں دن اسے کیوں کر پھریں شراب کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4571 سے 4657