شاعری

فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا

فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا چراغ عشق کا ہرگز بجھا نہیں رہتا بغل میں رشک سے دل دل ربا نہیں رہتا خفا ہے یہ کہ تو مجھ سے خفا نہیں رہتا ہمیشہ حسن سن اے بے وفا نہیں رہتا کبھی زمانہ سدا ایک سا نہیں رہتا بجھی جو شمع تو پروانوں پہ ہوا روشن کہ بعد مرگ کوئی آشنا نہیں رہتا کہاں وہ گریہ ...

مزید پڑھیے

تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز

تیر پہلو میں نہیں اے رفقائے پرواز طائر جان کے یہ پر ہیں برائے پرواز یوں تو پر بند ہوں پر یار پروں پر میرے جو گرہ تیری ہے سو عقدہ کشائے پرواز ایک پرواز کی طاقت نہیں اس جا سے مجھے اور جو حکم ہو صیاد سوائے پرواز دیکھیو نامہ نہ لایا ہو کبوتر اس کا کچھ مرے کان میں آتی ہے صدائے ...

مزید پڑھیے

غم یاں تو بکا ہوا کھڑا ہے

غم یاں تو بکا ہوا کھڑا ہے فدوی ہے فدا ہوا کھڑا ہے ہلتا نہیں تیرے در سے یہ عشق مدت سے ملا ہوا کھڑا ہے خونیں کفن شہید الفت دولہا سا بنا ہوا کھڑا ہے ٹک گوشۂ چشم ادھر بھی کوئی کونے سے لگا ہوا کھڑا ہے دامن کا ہے گھیر گرد جاناں کیوں جی وہ گھرا ہوا کھڑا ہے یوں دل کو بغل میں میں نے ...

مزید پڑھیے

نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے

نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے نکل اے جان تو ہی وہ نہیں گھر سے نکلتا ہے جلا ہوں آتش فرقت سے میں اے شعلہ رو یاں تک چراغ خانہ مجھ کو دیکھ کر ہر شام جلتا ہے نہیں یہ اشک و لخت دل تری الفت کی دولت سے مرا یہ دیدہ ہر دم لعل اور گوہر اگلتا ہے کسی کا ساتھ سونا یاد آتا ہے تو روتا ...

مزید پڑھیے

ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا

ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا چلن یہ چلتے ہو عاشق کی جان جانے کا قسم قدم کی ترے جب تلک ہے دم میں دم میں پاؤں پر سے ترے سر نہیں اٹھانے کا ہماری جان پہ گرتی ہے برق غم ظالم تجھے تو سہل سا ہے شغل مسکرانے کا قسم خدا کی میں کچھ کھا کے سو رہوں گا صنم جو ساتھ اپنے نہیں مجھ کو تو سلانے ...

مزید پڑھیے

دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو

دکھلا دو نقش پائے رسول امین کو تا مشق سجدہ ہو مرے لوح جبین کو اے آہ دل جو جاوے تو عرش برین کو کہیو سلام عیسیٰ گردوں نشین کو بل بے شرار اشک کی گرمی کہ اب تلک اک آگ لگ رہی ہے مری آستین کو تھا میں کمین بوسہ میں بولے اسی لیے اشراف منہ لگاتے نہیں ہیں کمین کو جب میں ہنسوں گا آپ سے رو ...

مزید پڑھیے

غیر کے دل پہ تو اے یار یہ کیا باندھے ہے

غیر کے دل پہ تو اے یار یہ کیا باندھے ہے ہے وہ اک باد فروش اور ہوا باندھے ہے بوالہوس جامۂ عریانٔی عشاق کو دیکھ تو گریبان سے کیوں اپنا گلا باندھے ہے یوں شرر چھڑتی ہیں جیسے کہ ہوائی ہے چھٹی اک سماں آہ مری تا بہ‌‌ سما باندھے ہے دل‌ سرگشتہ بھی تو ایک بلا میں ہے پھنسا کبھی کھولی ہے ...

مزید پڑھیے

دل دیا تب کہ بہت زلف رسا نے چاہا

دل دیا تب کہ بہت زلف رسا نے چاہا آپ فرماتے ہیں یوں اس کی بلا نے چاہا تا دم مرگ نہ ہوں تجھ سے مری جان جدا میں نے چاہا تھا ولیکن نہ خدا نے چاہا چل بسے دیکھتے ہی چال ادا کی ہم تو ہو وے قصہ ہی ادا تیری ادا نے چاہا گھر سے کس طرح سے یوں حضرت منعم نکلیں دی نہ بوبو نے اجازت نہ دوانے ...

مزید پڑھیے

بس خاک قدم دیجئے تکرار بہت کی

بس خاک قدم دیجئے تکرار بہت کی مٹی مری اس خاک نے ہی خوار بہت کی چڑ مجھ کو تجھے ریجھ کے تکرار بہت کی خوش رہ کہ خوشامد تری اے یار بہت کی ہرگز نہ گئی پیش نہ آیا مہ بے مہر ہر چند کہ زاری پس دیوار بہت کی لائی کشش دل ہی تمہیں تم نے تو ورنہ یہاں آنے میں اک عمر تلک عار بہت کی اس چشم نے ...

مزید پڑھیے

کچھ طور نہیں بچنے کا زنہار ہمارا

کچھ طور نہیں بچنے کا زنہار ہمارا جی لے ہی کے جاوے گا یہ آزار ہمارا کوچہ سے ترے کوچ ہے اے یار ہمارا جی لے ہی چلی حسرت دیدار ہمارا تو ہم کو اٹھا لیجیو اس وقت الٰہی جس وقت اٹھے پہلو سے دل دار ہمارا یارا ہے کہاں اتنا کہ اس یار کو یارو میں یہ کہوں اے یار ہے تو یار ہمارا ہم پادشہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4570 سے 4657