فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا
فسردہ داغ جگر دل ربا نہیں رہتا چراغ عشق کا ہرگز بجھا نہیں رہتا بغل میں رشک سے دل دل ربا نہیں رہتا خفا ہے یہ کہ تو مجھ سے خفا نہیں رہتا ہمیشہ حسن سن اے بے وفا نہیں رہتا کبھی زمانہ سدا ایک سا نہیں رہتا بجھی جو شمع تو پروانوں پہ ہوا روشن کہ بعد مرگ کوئی آشنا نہیں رہتا کہاں وہ گریہ ...