شاعری

ملے ہیں آنکھ کو منظر لہو میں ڈوبے ہوئے

ملے ہیں آنکھ کو منظر لہو میں ڈوبے ہوئے تمام شہر کے پتھر لہو میں ڈوبے ہوئے ضرور امن کا پیغام لے گیا تھا کہیں پرندہ لوٹا لئے پر لہو میں ڈوبے ہوئے عدالت ان کو ہی مظلوم کہہ کے چھوڑ نہ دے ہیں جن کے ہاتھ میں خنجر لہو میں ڈوبے ہوئے پلٹ جا تیری ضرورت ہی کیا ہے اے سیلاب ہیں میری بستی کے ...

مزید پڑھیے

قابل رشک ذات پھولوں کی

قابل رشک ذات پھولوں کی خوب ہے کائنات پھولوں کی خوشبوؤں کا سفر طویل مگر مختصر ہے حیات پھولوں کی کر چکے ہیں وضو وہ شبنم سے ہو رہی ہے صلوٰۃ پھولوں کی سو گئے ہیں لپٹ کے کانٹوں سے کیا قیامت ہے رات پھولوں کی ہے اسیر قفس کے ہونٹوں پر ذکر کلیوں کا بات پھولوں کی ان کے ہنسنے سے کھل گئے ...

مزید پڑھیے

زرد سوکھے ہوئے چہرے نہیں اچھے لگتے

زرد سوکھے ہوئے چہرے نہیں اچھے لگتے وقت سے پہلے بڑھاپے نہیں اچھے لگتے اپنے ہاتھوں سے جنہیں قتل کیا ہے ہم نے ان کے چوراہوں پہ پتلے نہیں اچھے لگتے جن کا کپڑوں میں بھی عریاں نظر آتا ہے بدن ان کے دروازوں پہ پردے نہیں اچھے لگتے ماں کی ممتا میں بھی لاتی ہے کمی بیکاری گھر میں بیٹھے ...

مزید پڑھیے

ہاتھ تو افسوس سے ایسے نہ مل ہو جائے گی

ہاتھ تو افسوس سے ایسے نہ مل ہو جائے گی آج قسمت مہرباں نہ ہو تو کل ہو جائے گی تو وہ قطرہ بن سمندر آرزو جس کی کرے تیری یہ دل کش ادا ضرب المثل ہو جائے گی کار اسکوٹر کہاں ایمانداری میں حضور کی بہت کوشش تو بس اک سائیکل ہو جائے گی حادثے بکھرے ہوئے ہیں ہر قدم پر دھیان رکھ زندگی ورنہ سمٹ ...

مزید پڑھیے

تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں

تجھ کو اغراض جہاں سے ماورا سمجھا تھا میں پیکر اخلاص تصویر وفا سمجھا تھا میں جب لیا نام خدا کشتی کنارے لگ گئی جانے کس کس بو الہوس کو ناخدا سمجھا تھا میں تھا کسی ظالم کا اپنا مدعائے زندگی جس کو اپنی زندگی کا مدعا سمجھا تھا میں تھا کسی گم کردۂ منزل کا نقش بے ثبات جس کو میر کارواں ...

مزید پڑھیے

عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں

عبث ڈھونڈا کئے ہم ناخداؤں کو سفینوں میں وہ تھے آسودۂ ساحل ملے ساحل نشینوں میں وہ اوروں کے بتوں کو توڑنے والوں کو دیکھو تو چھپائے پھرتے ہیں اپنے بتوں کو آستینوں میں ہماری بیکسی اور ناتوانی کا خدا حافظ کہ تلواریں ہیں پنہاں رہبروں کی آستینوں میں چھلک جاتی ہے اشک گرم بن کر میری ...

مزید پڑھیے

دل غریب کہاں پائے گا نشاں اپنا

دل غریب کہاں پائے گا نشاں اپنا لٹا کے شہر نگاراں میں کارواں اپنا حریم ناز سے کرب و الم کے زنداں تک کہاں کہاں نہ ہوا خون رائیگاں اپنا خدا کا شکر بجا لاؤ سوختہ جانو زمین دوست سے کم تر ہے آسماں اپنا دل و نگاہ کے سجدوں کی بات کر واعظ جبین شوق کو حاصل ہے آستاں اپنا کچھ اور ضبط سے لے ...

مزید پڑھیے

یہ کس نے کہہ دیا ناکامیوں کا غم نہیں ہوتا

یہ کس نے کہہ دیا ناکامیوں کا غم نہیں ہوتا بہت ہوتا ہے لیکن شوق منزل کم نہیں ہوتا یقیناً آپ کے وعدوں میں کوئی دم نہیں ہوتا مگر یہ بھی حقیقت ہے بھروسہ کم نہیں ہوتا بجا ہے آپ پھر آمادہ ہیں ترک تغافل پر مگر اب مجھ سے عرض مدعا پیہم نہیں ہوتا خزاں کی چیرہ دستی سے نہ گھبراؤ چمن ...

مزید پڑھیے

اور کیا ہوگا دل مہجور کی آغوش میں

اور کیا ہوگا دل مہجور کی آغوش میں جل رہا ہے طور برق طور کی آغوش میں یوں لگا رکھی ہے دل سے زندگی کی آرزو جیسے طفل جاں بہ لب مزدور کی آغوش میں نور ہی کی جستجو میں کٹ گئی عمر عزیز دم بھی پروانے کا نکلا نور کی آغوش میں تھک گئے تھے جستجو میں حضرت انسان کی سو گئے ہم دختر انگور کی آغوش ...

مزید پڑھیے

شیرازۂ حیات کی ہر شے بکھر گئی

شیرازۂ حیات کی ہر شے بکھر گئی کیا ہو گیا وفا کو محبت کدھر گئی میری شب فراق کا عالم نہ پوچھئے قلب و نظر پہ ایک قیامت گزر گئی کیا کیجئے شکایت غم ہائے روزگار یہ بھی گزر ہی جائے گی اتنی گزر گئی دل میں مچل کے رہ گئی سجدوں کی آرزو جلوے کے انتظار میں تاب نظر گئی کیا پوچھتے ہو دیر و ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4564 سے 4657