شاعری

عجب کیا حوصلے اے دل ہمارے ٹوٹ جاتے ہیں

عجب کیا حوصلے اے دل ہمارے ٹوٹ جاتے ہیں عتاب گردش دوراں سے تارے ٹوٹ جاتے ہیں ہوئی ہیں ریزہ ریزہ خود چٹانیں ہم سے ٹکرا کے مگر ہم دیکھ کر آنسو تمہارے ٹوٹ جاتے ہیں میں چاہوں مسکرانا تو چھلک جاتے ہیں اب آنسو کہ اکثر سیل دریا سے کنارے ٹوٹ جاتے ہیں نصیحت اے مری بیٹی ہمیشہ دھیان میں ...

مزید پڑھیے

ظلم و ستم کا جبر کا انجام کیا ہوا

ظلم و ستم کا جبر کا انجام کیا ہوا تھا نامور تو خوب مگر نام کیا ہوا یہ پوچھتی ہے وقت کی دیمک بتا ذرا جمشید تو کہاں ہے ترا جام کیا ہوا جلتے مچلتے غم میں پگھلتے رہے مگر آئی جو صبح بھول گئے شام کیا ہوا میرا دیا بجھا نہ سکی سر پھری ہوا روٹھی ہے تو بھی گردش ایام کیا ہوا راون تھا میں ...

مزید پڑھیے

جانا کہاں ہے اور کہاں جا رہے ہیں ہم

جانا کہاں ہے اور کہاں جا رہے ہیں ہم اپنوں کی رہنمائی سے گھبرا رہے ہیں ہم تم نے تو اک نگاہ اٹھائی ہے اس طرف سو سو امیدیں باندھ کے اترا رہے ہیں ہم ناکام ہو کے اپنی صدا لوٹ آئے گی یہ جان کر بھی دشت میں چلا رہے ہیں ہم سب اپنی اپنی راہ پر آگے نکل گئے اب کس کا انتظار کئے جا رہے ہیں ...

مزید پڑھیے

بے وفا کہئے با وفا کہئے

بے وفا کہئے با وفا کہئے دل میں آئے جو برملا کہئے ان کے ظلم و ستم کا کیا شکوہ حسن کی شوخی‌ٔ ادا کہئے دے دیا دل کسی ستم گر کو آپ چاہے اسے خطا کہئے ہر خوشی کا نکھار ہے اس میں لذت غم کو اور کیا کہئے دل کبھی اس کو مانتا ہی نہیں آپ خود کو نہ بے وفا کہئے اپنے دامن کی کچھ خبر ہے ...

مزید پڑھیے

بیزار اس قدر ہیں تری بے رخی سے ہم

بیزار اس قدر ہیں تری بے رخی سے ہم مدت ہوئی کہ ملتے نہیں ہیں کسی سے ہم پوچھا کسی نے حال تو بس مسکرا دئے سچ بات کو بھی ٹال گئے سادگی سے ہم اپنے بھی بد گماں ہیں زمانہ بھی ہے خفا باز آئے ترے عشق تری دلبری سے ہم ہم کو ہمارے گھر کا اندھیرا عزیز ہے رہتے ہیں دور دور نئی روشنی سے ہم کوئے ...

مزید پڑھیے

اب چراغوں میں زندگی کم ہے

اب چراغوں میں زندگی کم ہے دل جلاؤ کہ روشنی کم ہے تاب نظارہ ہے وہی لیکن ان کے جلووں میں دل کشی کم ہے بدلا بدلا مزاج ہے اس کا اس کی باتوں میں چاشنی کم ہے کیف و مستی سرور کیا معنی زندگی میں بھی اب خوشی کم ہے وقت نے بھر دیئے ہیں زخم مجیدؔ اپنی آنکھوں میں اب نمی کم ہے

مزید پڑھیے

زندگی چھوٹی ہے سامان بہت

زندگی چھوٹی ہے سامان بہت اور دل کے بھی ہیں ارمان بہت کیا حقیقت ہے اسے کیا معلوم خوش گماں رہتا ہے نادان بہت ہر قدم پر ہیں صنم خانے کئی آج خطرے میں ہے ایمان بہت دوستو کچھ تو کرو اس کے لئے جانے کیوں دل ہے پریشان بہت مطمئن ہے جو مقدر سے مجیدؔ ہے یہ اللہ کا احسان بہت

مزید پڑھیے

کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں

کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں ہمیں کرنا ہے جو بھی ہم سر بازار کرتے ہیں زمانے سے رواداری کا رشتہ اب بھی باقی ہے مگر سودا کسی سے دل کا ہم اک بار کرتے ہیں محاذ جنگ پر سینہ سپر ہو کر میں چلتا ہوں مگر بزدل ہمیشہ پشت پر ہی وار کرتے ہیں نہیں ملتی انہیں منزل جنہیں خوف حوادث ہے جو ...

مزید پڑھیے

جب کوئی مہربان ہوتا ہے

جب کوئی مہربان ہوتا ہے دل بہت خوش گمان ہوتا ہے جس کے پیروں تلے زمین نہیں اس کا سارا جہان ہوتا ہے راستہ سچ کا ہے کٹھن پیارے ہر قدم امتحان ہوتا ہے چیخ اٹھتی ہیں گھر کی دیواریں درد کب بے زبان ہوتا ہے اچھی لگتی ہے دھوپ کی شدت سر پہ جب سائبان ہوتا ہے ایک پتی بھی ٹوٹنے سے ...

مزید پڑھیے

تری نگاہ کرم کیوں ہمیں پہ زیادہ ہے

تری نگاہ کرم کیوں ہمیں پہ زیادہ ہے زمانے تو ہی بتا کیا ترا ارادہ ہے کتاب دل تو لکھی ہم نے شوق سے لیکن پڑے گا کون اسے ہر ورق ہی سادہ ہے بھلانا چاہو ہمیں شوق سے بھلا دو مگر تمہیں بھلا نہ سکیں گے ہمارا وعدہ ہے کھلیں گے پھول محبت کے انتظار کرو ابھی تو دور تلک برف کا لبادہ ہے چلے گا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4563 سے 4657