شاعری

محبت جاگ اٹھی رگ رگ میں ارمانوں کو نیند آئی

محبت جاگ اٹھی رگ رگ میں ارمانوں کو نیند آئی حقیقت نے نقاب الٹی تو افسانوں کو نیند آئی چھلکتی ہی رہی مے دور چلتا ہی رہا لیکن رکی گردش ان آنکھوں کی تو پیمانوں کو نیند آئی بچھے تھے پھول بھی ہر موڑ پر فصل بہاراں میں مگر آئی تو کانٹوں پر ہی دیوانوں کو نیند آئی سر محفل رہا اک رت جگے ...

مزید پڑھیے

حرف میں خون جگر کس کا ہے

حرف میں خون جگر کس کا ہے ہم سے پوچھو یہ ہنر کس کا ہے اجنبی ہے نہ شناسا کوئی ایک سایہ سا مگر کس کا ہے ہجر کی شب کو لہو ہم نے دیا اب کہو رنگ سحر کس کا ہے خلوت جاں میں ہے اک ہلچل سی اس طرف قصد سفر کس کا ہے تو اگر سامنے موجود نہیں حسن تا حد نظر کس کا ہے سنگ ہی سنگ ہیں آنگن میں ضیاؔ پس ...

مزید پڑھیے

آنکھوں میں ہیں جو خواب کوئی جانتا نہیں

آنکھوں میں ہیں جو خواب کوئی جانتا نہیں اس دل کا اضطراب کوئی جانتا نہیں ہے اپنی اپنی پیاس کا ہر ایک کو خیال دریا بھی ہے سراب کوئی جانتا نہیں یہ جانتے ہیں لوگ کہ انجام کیا ہوا کیوں آیا انقلاب کوئی جانتا نہیں ذرے کی روشنی کو سمجھتے ہیں سب حقیر ہے وہ بھی آفتاب کوئی جانتا نہیں اک ...

مزید پڑھیے

سوچتا ہوں کہ وہ کیسا ہوگا

سوچتا ہوں کہ وہ کیسا ہوگا آئینہ ہوگا کہ چہرا ہوگا جب کھلی ہوتی ترے دوش پہ زلف ابر بھی ٹوٹ کے برسا ہوگا جس کے جلووں کی کوئی حد ہی نہیں میں نے کتنا اسے چاہا ہوگا لوگ فردوس جسے کہتے ہیں اس زمیں کا کوئی ٹکڑا ہوگا جام کیوں ہاتھ سے گر جاتا ہے میکدے میں کوئی پیاسا ہوگا محفلیں کرتی ...

مزید پڑھیے

کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے

کوئی بستی کوئی قریہ نہیں ہے جہاں میں نے تجھے پایا نہیں ہے جدھر دیکھو سکوت بے کراں ہے سر مقتل تو سناٹا نہیں ہے دیے بجھ جائیں تو بجھتی نہیں ہے ہوا کو کیوں یہ اندازہ نہیں ہے عجب بستی ہے جس میں آ بسے ہیں سبھی جھوٹے کوئی سچا نہیں ہے ضیاؔ میں نے جسے سمجھا ہے برسوں اسے دیکھا مگر ...

مزید پڑھیے

تری آنکھوں کا منظر سامنے ہے

تری آنکھوں کا منظر سامنے ہے میں پیاسا ہوں سمندر سامنے ہے انا بڑھنے نہیں دیتی ہے آگے مرے رستے کا پتھر سامنے ہے خیالوں سے ہے کوسوں دور لیکن نگاہوں میں وہ اکثر سامنے ہے میں خود سے روز ہوتا ہوں بغل گیر مرا اپنا ہی پیکر سامنے ہے نہ جلوہ ہے نہ آئینہ ہے کوئی یہ حیرت ہے وہ کیونکر ...

مزید پڑھیے

لوگ جام و سبو میں کھوئے رہے

لوگ جام و سبو میں کھوئے رہے ہم تری آرزو میں کھوئے رہے زندگی کی تھی جستجو ہم کو عمر بھر جستجو میں کھوئے رہے محفل رنگ و بو تو مل نہ سکی خواہش رنگ و بو میں کھوئے رہے اشک جو بچ رہے تھے آنکھوں میں حرمت آبرو میں کھوئے رہے ہر طرف تھا حصار کانٹوں کا پھول فکر نمو میں کھوئے رہے کیا تصور ...

مزید پڑھیے

ہو گئی عام محبت کی کہانی کتنی

ہو گئی عام محبت کی کہانی کتنی خاک لوگوں نے ترے شہر کی چھانی کتنی تم نہیں تھے تو کھٹکتے تھے ان آنکھوں میں چراغ تو جو آئے تو ہوئی رات سہانی کتنی اک محبت کے حوالے سے سنی ہیں ہم نے داستانیں تری آنکھوں کی زبانی کتنی بارہا سلسلۂ عہد بہاراں کے حضور غنچہ و گل پہ ہوئی فاتحہ خوانی ...

مزید پڑھیے

دل تو کیا جاں سے گزرنا آیا

دل تو کیا جاں سے گزرنا آیا جی اٹھے لوگ جو مرنا آیا صرف جب تک نہ ہوا دل کا لہو حرف میں رنگ نہ بھرنا آیا ہو گئے سارے سمندر پایاب جب ہمیں پار اترنا آیا فصل گل آئی تو ہر غنچے کو زخم کی طرح نکھرنا آیا جو نفس تھا وہ رہا گرم سفر کب مسافر کو ٹھہرنا آیا اک گل تر کی محبت میں ہمیں کتنے ...

مزید پڑھیے

حجاب کوئی نہیں ہے نقاب کوئی نہیں

حجاب کوئی نہیں ہے نقاب کوئی نہیں مری کھلی ہوئی آنکھوں میں خواب کوئی نہیں ہے بس سکوں ہی سکوں اضطراب کوئی نہیں اس انقلاب کے بعد انقلاب کوئی نہیں حیات عشق میں یہ وقفۂ سکوں کیسا سوال کوئی نہیں ہے جواب کوئی نہیں جہان علم کا یارو عجیب ہے دستور کہ مدرسے تو بہت ہیں نصاب کوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4565 سے 4657