آ رہی ہے یہ طور سے آواز
آ رہی ہے یہ طور سے آواز آئے وہ جس کو تاب دید پہ ناز یہ تڑپ اور یہ آہ روح گداز ہائے ہیں اپنا خود نہیں ہم راز ہے وہیں ابتدائے سرحد ناز ہو جہاں ختم عقل کی پرواز وہ مقرر تو در کریں اپنا ڈھونڈ لے گی مری جبین نیاز ایک مضراب غم میں ٹوٹ گیا کتنا نازک تھا زندگی کا ساز پردۂ زیست اٹھا ...