شاعری

الفاظ صبر و شکر کے بولی میں آ گئے

الفاظ صبر و شکر کے بولی میں آ گئے جنت کے پھل غریب کی جھولی میں آ گئے پہلی سی اب نہ راتیں نہ نیندیں نہ خواب ہیں سپنے سمٹ کے نیند کی گولی میں آ گئے رنگوں کا کیا منائیں گے تہوار آج لوگ ان کو مزے تو خون کی ہولی میں آ گئے کٹیا سے بالاتر رہے خوف و ہراس و غم خطرے حویلیوں میں رنگولی ...

مزید پڑھیے

بہت دبلی بہت پتلی حیاتی ہوتی جاتی ہے

بہت دبلی بہت پتلی حیاتی ہوتی جاتی ہے چپاتی رفتہ رفتہ کاغذاتی ہوتی جاتی ہے ہمارے گال بھی پچکے ہوئے امرود جیسے ہیں اور ان کی ناک ہے کہ ناشپاتی ہوتی جاتی ہے ملی ہے حکمرانی دیس کی جب پارساؤں کو تو اپنی قوم کیوں پھر وارداتی ہوتی جاتی ہے بجٹ اس کا خسارے کا اور اپنا بھی خسارے ...

مزید پڑھیے

زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی

زرد موسم کی ہواؤں میں کھڑا ہوں میں بھی اور اس سوچ میں گم ہوں کہ ہرا ہوں میں بھی سن کے ہر شخص کچھ اس طرح گزر جاتا ہے جیسے گرتے ہوئے پتوں کی صدا ہوں میں بھی میری آواز شکستہ کی ستائش نہ کرو اپنی آواز کی لہروں میں چھپا ہوں میں بھی تجھ کو تخلیق کیا میں نے کہ مجھ کو تو نے کون خالق ہے ...

مزید پڑھیے

دشت میں چھاؤں کوئی ڈھونڈ نکالی جائے

دشت میں چھاؤں کوئی ڈھونڈ نکالی جائے اپنی ہی ذات کی دیوار بنا لی جائے یہ تو ممکن ہے کہ دیوار گرا دیں لیکن کیسے گرتی ہوئی دیوار سنبھالی جائے ڈھونڈھنا ہوگا خد و خال کی دنیا میں جسے پہلے اس شخص کی تصویر بنا لی جائے دل ہو فیاض تو بس ایک ہی در کافی ہے کیا ضروری ہے کہ ہر در پہ سوالی ...

مزید پڑھیے

عالم خواب سہی خواب میں چلتے رہیے

عالم خواب سہی خواب میں چلتے رہیے رات کٹ جائے گی کروٹ تو بدلتے رہیے کس کو معلوم کہاں سے کوئی پتھر آ جائے حوصلہ ہو تو اندھیروں میں نکلتے رہیے بن ہی جائے گا کبھی کوئی خودی کا پیکر اپنے احساس کی گرمی سے پگھلتے رہیے زندگی سلسلۂ خواب تمنا ہے کوئی رات بھر خواب کو خوابوں سے بدلتے ...

مزید پڑھیے

کہاں ہے ایسی زمیں جس پہ آسمان نہ ہو

کہاں ہے ایسی زمیں جس پہ آسمان نہ ہو وہ کیسا شہر جہاں ایک بھی مکان نہ ہو ہمارے دشت نے اتنا تو انتظام رکھا سروں پہ دھوپ رہے کوئی سائبان نہ ہو دل و دماغ کی الجھن میں یہ کہاں ممکن کہ ذہن و دل تو تھکیں روح کو تھکان نہ ہو خود اپنی پیٹھ تو ہم تھپتھپا نہیں سکتے ہمیں ہے خوف کہ بے جا کوئی ...

مزید پڑھیے

کہاں کچھ بھی ادھورا چاہتا ہوں

کہاں کچھ بھی ادھورا چاہتا ہوں تھکا ہوں اور تھکنا چاہتا ہوں یہ ممکن تو نہیں پر کیا برا ہے جا سب اچھا ہی اچھا چاہتا ہوں سمندر چھوڑ کر صحرا میں آیا یہاں دریا ہی دریا چاہتا ہوں جہاں یہ چاند دیکھا جا رہا ہے وہاں سورج اگانا چاہتا ہوں مجھے حاصل نہیں کچھ زندگی سے مگر کیوں اور جینا ...

مزید پڑھیے

نظر تو آس کی اب اہل آسمان پہ ہے

نظر تو آس کی اب اہل آسمان پہ ہے دعا کا تیر عبث اجر کی کمان پہ ہے زمیں نصیب کہاں دور کے سفر سے اسے وہ ایک دھوپ کا ٹکڑا جو سائبان پہ ہے جسے جتن سے رکھا دل ہی دل میں وقت جنوں وہ راز شہر میں ہر ایک کی زبان پہ ہے تمام شوق دھرے کے دھرے نہ رہ جائیں جنوں کے شہر میں آفت ہماری جان پہ ہے سفر ...

مزید پڑھیے

خاک میں نے جو اڑائی تھی بیابانوں میں

خاک میں نے جو اڑائی تھی بیابانوں میں رسم ابھی تک وہ چلی آتی ہے دیوانوں میں وحشیوں کو یہ سبق دیتی ہوئی آئی بہار تار باقی نہ رہے کوئی گریبانوں میں جس کو حسرت ہو مرے دل سے نکل جانے کی ایسا ارماں نہ ہو شامل مرے ارمانوں میں مجھ سے کہتی ہے مری روح نکل کر شب غم دیکھ میں ہوں ترے نکلے ...

مزید پڑھیے

وحشت زدوں کی کتنی دلچسپ ہیں ادائیں

وحشت زدوں کی کتنی دلچسپ ہیں ادائیں کچھ دیر خون روئیں کچھ دیر مسکرائیں حیران ہیں کدھر ہم بہر تلاش جائیں آتی ہیں ہر طرف سے ان کی ہی اب صدائیں گونجی ہوئیں ہیں میرے نالوں سے یہ فضائیں یا کالی کالی راتیں کرتی ہیں سائیں سائیں اس وقت خاص رہرو ہمت نہ ہار جائیں منزل قریب سمجھیں جب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4545 سے 4657