ہمیں خبر نہیں کچھ کون ہے کہاں کوئی ہے
ہمیں خبر نہیں کچھ کون ہے کہاں کوئی ہے ہمیشہ شاد ہو آباد ہو جہاں کوئی ہے جگہ نہ چھوڑے کہ سیل بلا ہے تیز بہت اڑا پڑا ہی رہے اب جہاں تہاں کوئی ہے فشار گریہ کسی طور بے مقام نہیں دیار غم ہے کہیں پر پس فغاں کوئی ہے وہ کوئی خدشہ ہے یا وہم خواب ہے کہ خیال کہ ہو نہ ہو مرے دل اپنے درمیاں ...