شاعری

ہمیں خبر نہیں کچھ کون ہے کہاں کوئی ہے

ہمیں خبر نہیں کچھ کون ہے کہاں کوئی ہے ہمیشہ شاد ہو آباد ہو جہاں کوئی ہے جگہ نہ چھوڑے کہ سیل بلا ہے تیز بہت اڑا پڑا ہی رہے اب جہاں تہاں کوئی ہے فشار گریہ کسی طور بے مقام نہیں دیار غم ہے کہیں پر پس فغاں کوئی ہے وہ کوئی خدشہ ہے یا وہم خواب ہے کہ خیال کہ ہو نہ ہو مرے دل اپنے درمیاں ...

مزید پڑھیے

ہم نے رکھا تھا جسے اپنی کہانی میں کہیں

ہم نے رکھا تھا جسے اپنی کہانی میں کہیں اب وہ تحریر ہے اوراق خزانی میں کہیں بس یہ اک ساعت ہجراں ہے کہ جاتی ہی نہیں کوئی ٹھہرا بھی ہے اس عالم فانی میں کہیں جتنا ساماں بھی اکٹھا کیا اس گھر کے لیے بھول جائیں گے اسے نقل مکانی میں کہیں خیر اوروں کا تو کیا ذکر کہ اب لگتا ہے تو بھی شامل ...

مزید پڑھیے

کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں

کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں پھر اس بے ربط سے خاکے میں خود سے کام رکھتا ہوں سلیقے سے میں اس کی گفتگو کا لطف لیتا ہوں اور اس کے رو بہ رو دل میں خیال خام رکھتا ہوں بہ ظاہر مدح سے اس کی کبھی تھکتا نہیں لیکن درون خانۂ دل خواہش دشنام رکھتا ہوں خوش آئی ہے ابھی تو قید ...

مزید پڑھیے

بے خیالی ہے کچھ خیال نہیں

بے خیالی ہے کچھ خیال نہیں اب غم جاں کا بھی ملال نہیں دن نکلتا ہے اور ڈھلتا ہے ہے غلط دوستو زوال نہیں زندگی غم تری امانت ہے تجھ سے میرا کوئی سوال نہیں دوستوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا جیب میں جب سے میری مال نہیں حسن والے بہت ہیں دنیا میں آپ جیسا مگر جمال نہیں شاعری اپنا مشغلہ ہے ...

مزید پڑھیے

نظم بھی گیت بھی نغمہ بھی غزل بھی تو ہے

نظم بھی گیت بھی نغمہ بھی غزل بھی تو ہے میری سوچوں کا حسیں تاج محل بھی تو ہے میری بیداریٔ احساس کا ضامن بھی تو میرے پاکیزہ تصور کا بدل بھی تو ہے تجھ سے منسوب ہیں خوشیاں بھی الم بھی یعنی میری کمزوری بھی تو ہے مرا بل بھی تو ہے تو ہی الجھن کا سبب ہے مرے حق میں لیکن میری پیچیدگیٔ ...

مزید پڑھیے

وہ جواں دلوں کا حسیں ملن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جواں دلوں کا حسیں ملن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو مجھے یاد ہے مرے کم سخن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ چہکتا لہجہ وہ گفتگو وہ کھنک تری سر آب جو وہ حسین شام کا بانکپن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ محبتوں کی کہانیاں وہ رفاقتیں وہ جوانیاں وہ بدن میں جاگی ہوئی اگن تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ...

مزید پڑھیے

تری تلاش میں بھٹکا ہوں در بدر جاناں

تری تلاش میں بھٹکا ہوں در بدر جاناں میں تجھ کو بھول نہ پاؤں گا عمر بھر جاناں نہیں ہے تجھ سے کسی طور بھی مفر جاناں ہے تو ہی قاتل دل تو ہی چارہ گر جاناں مری تلاش مری آرزو مری چاہت ترا جمال ترا قرب معتبر جاناں یہ آنکھیں تیرے ہی جلوؤں کی ہیں امیں بے شک یہ دل ہے تیری محبت کا مستقر ...

مزید پڑھیے

مہہ‌ و نجوم کی صورت سفر میں رہتے ہیں

مہہ‌ و نجوم کی صورت سفر میں رہتے ہیں کہ شب گزیدہ تلاش سحر میں رہتے ہیں ہمارا عقل سے کچھ ربط ہی نہیں جیسے جنوں اسیر ہیں دل کے اثر میں رہتے ہیں نہ کوئی چھت ہے نہ دیوار ہے نہ دروازہ یہ معجزہ ہے کہ ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں وفا طلب تو بہت ہیں وفا شعار نہیں یہ کس جہاں میں ہیں ہم کس نگر ...

مزید پڑھیے

تصویر خوش آداب ہے دریا کے کنارے

تصویر خوش آداب ہے دریا کے کنارے یا حسن جہاں تاب ہے دریا کے کنارے اک گوہر خوش تاب ہے دریا کے کنارے یا دیدۂ بے خواب ہے دریا کے کنارے آنکھوں میں ہے اک جلوۂ شفاف مسلسل اور ذہن میں گرداب ہے دریا کے کنارے اس شوخ کی انگڑائی کا ہے عکس سر شام یا سایۂ محراب ہے دریا کے کنارے ہر آنکھ پئے ...

مزید پڑھیے

دشت تنہائی میں جلنے کی سزا جانے ہے

دشت تنہائی میں جلنے کی سزا جانے ہے کیا ہے برتاؤ ہواؤں کا دیا جانے ہے میں اسے دل کے دھڑکنے کا سبب کہتا ہوں اور اک وہ کہ مجھے خود سے جدا جانے ہے بے ضمیروں کا بھی جینا کوئی جینا ہے کہ بس لذت‌ زیست تو پابند انا جانے ہے میں اک آسودۂ غم ہوں سر راہ ہستی جز مرے کیف الم کون بھلا جانے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4535 سے 4657