زمیں نہیں یہ مری آسماں نہیں میرا
زمیں نہیں یہ مری آسماں نہیں میرا متاع خواب بجز کچھ یہاں نہیں میرا یہ اونٹ اور کسی کے ہیں دشت میرا ہے سوار میرے نہیں سارباں نہیں میرا مجھے تمہارے تیقن سے خوف آتا ہے کہ اس یقین میں شامل گماں نہیں میرا میں ہو گیا ہوں خود اپنے سفر سے بیگانہ کہ نیند میری ہے خواب رواں نہیں میرا تو ...