شاعری

زمیں نہیں یہ مری آسماں نہیں میرا

زمیں نہیں یہ مری آسماں نہیں میرا متاع خواب بجز کچھ یہاں نہیں میرا یہ اونٹ اور کسی کے ہیں دشت میرا ہے سوار میرے نہیں سارباں نہیں میرا مجھے تمہارے تیقن سے خوف آتا ہے کہ اس یقین میں شامل گماں نہیں میرا میں ہو گیا ہوں خود اپنے سفر سے بیگانہ کہ نیند میری ہے خواب رواں نہیں میرا تو ...

مزید پڑھیے

یقین ہے کہ گماں ہے مجھے نہیں معلوم

یقین ہے کہ گماں ہے مجھے نہیں معلوم یہ آگ ہے کہ دھواں ہے مجھے نہیں معلوم یہ ہر طرف ہے کوئی محفل طرب برپا کہ بزم غم زدگاں ہے مجھے نہیں معلوم لیے تو پھرتا ہوں اک موسم وجود کو میں بہار ہے کہ خزاں ہے مجھے نہیں معلوم وہ رنگ گل تو اسی خاک میں گھلا تھا کہیں مگر مہک وہ کہاں ہے مجھے نہیں ...

مزید پڑھیے

تجھ سے وابستگی رہے گی ابھی

تجھ سے وابستگی رہے گی ابھی دل کو یہ بیکلی رہے گی ابھی سر کو دیوار ہی نہیں ملتی سو یہ دیوانگی رہے گی ابھی کوئی دن فرصت تمنا ہے کوئی دن سر خوشی رہے گی ابھی کاسۂ عمر بھر چکا پھر بھی کہیں کوئی کمی رہے گی ابھی شب وہی ہے جمال خواب وہی آنکھ اپنی لگی رہے گی ابھی جس قیامت کی آمد آمد ...

مزید پڑھیے

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو

اور کیا رہ گیا ہے ہونے کو ایک آنسو نہیں ہے رونے کو خواب اچھے رہیں گے ان دیکھے خاک اچھی رہے گی سونے کو تو کہیں بیٹھ اور حکم چلا ہم جو ہیں تیرا بوجھ ڈھونے کو چشم نم چار اشک اور ادھر داغ اک رہ گیا ہے دھونے کو بیٹھنے کو جگہ نہیں ملتی کیا کریں اوڑھنے بچھونے کو یہ مہ و سال چند باقی ...

مزید پڑھیے

ہمارے بیچ اگرچہ رہا نہیں کچھ بھی

ہمارے بیچ اگرچہ رہا نہیں کچھ بھی مگر یہ دل ہے ابھی مانتا نہیں کچھ بھی ہم اس کے غم کو ان آنکھوں میں لے کے پھرتے ہیں مگر وہ شخص ہمیں جانتا نہیں کچھ بھی یہ کیسی دھول سی راہوں میں اڑتی پھرتی ہے تو اے مسافر جاں کیا بچا نہیں کچھ بھی ہم اپنے اپنے دل و جاں کی خیر مانگتے ہیں یہ عجز کچھ ...

مزید پڑھیے

یہ رہ عشق ہے اس راہ پہ گر جائے گا تو

یہ رہ عشق ہے اس راہ پہ گر جائے گا تو ایک دیوار کھڑی ہوگی جدھر جائے گا تو شور دنیا کو تو سن رنگ رہ یار تو دیکھ ہم جہاں خاک اڑاتے ہیں ادھر جائے گا تو در بہ در ہے تو کہیں جی نہیں لگتا ہوگا وہ بھی دن آئے گا تھک ہار کے گھر جائے گا تو عازم ہجر مسلسل ہوا اس مٹی سے لوٹ آئے گا یہیں اور کدھر ...

مزید پڑھیے

آنکھیں اسے ڈھونڈیں گی تماشا نہیں ہوگا

آنکھیں اسے ڈھونڈیں گی تماشا نہیں ہوگا وہ دیکھیں گے ہم جو کبھی دیکھا نہیں ہوگا اک خواب زر و سیم سے گھر بھر گئے سارے اب کوئی یہاں نیند کا مارا نہیں ہوگا دل ہوگا نہیں ہوگا کسی یاد کا مسکن سو بام طلب پر کوئی چہرہ نہیں ہوگا ہم ہوں گے نہیں ہوں گے ترے شام و سحر میں لیکن تجھے اس بات کا ...

مزید پڑھیے

یہ بھی تو کمال ہو گیا ہے

یہ بھی تو کمال ہو گیا ہے ظاہر وہ جمال ہو گیا ہے جس کام میں ہم نے ہاتھ ڈالا وہ کام محال ہو گیا ہے گزری ہوئی عمر کا ہر اک پل منت کش حال ہو گیا ہے دل کون سا تازہ دم تھا پہلے اب اور نڈھال ہو گیا ہے کچھ روز جو دن پھرے ہیں اپنے وہ شامل حال ہو گیا ہے جو خواب سے خون سے کمایا وہ مفت کا مال ...

مزید پڑھیے

یہ یقیں یہ گماں ہی ممکن ہے

یہ یقیں یہ گماں ہی ممکن ہے تجھ سے ملنا یہاں ہی ممکن ہے خواب اک ممکن و میسر کا گرچہ اس کا بیاں ہی ممکن ہے بے حد و بے حساب شوق میں بھی قصد کوئے بتاں ہی ممکن ہے تنگنائے جہان ظاہر میں یہ زمیں یہ زماں ہی ممکن ہے حد سے حد اس رہ ہزیمت میں پرسش رہرواں ہی ممکن ہے آتش دل پہ ڈالنے کے ...

مزید پڑھیے

گریزاں تھا مگر ایسا نہیں تھا

گریزاں تھا مگر ایسا نہیں تھا یہ میرا ہم سفر ایسا نہیں تھا یہاں مہماں بھی آتے تھے ہوا بھی بہت پہلے یہ گھر ایسا نہیں تھا یہاں کچھ لوگ تھے ان کی مہک تھی کبھی یہ رہ گزر ایسا نہیں تھا رہا کرتا تھا جب وہ اس مکاں میں تو رنگ بام و در ایسا نہیں تھا بس اک دھن تھی نبھا جانے کی اس کو گنوانے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4534 سے 4657