شاعری

وسوسے دل میں نہ رکھ خوف رسن لے کے نہ چل

وسوسے دل میں نہ رکھ خوف رسن لے کے نہ چل عزم منزل ہے تو ہمراہ تھکن لے کے نہ چل راہ منزل میں بہر حال تبسم فرما ہر قدم دکھ سہی ماتھے پہ شکن لے کے نہ چل نور ہی نور سے وابستہ اگر رہنا ہے سر پہ سورج کو اٹھا صرف کرن لے کے نہ چل پہلے فولاد بنا جسم کو اپنے اے دوست بارش سنگ میں شیشہ سا بدن لے ...

مزید پڑھیے

نمایاں جب وہ اپنے ذہن کی تصویر کرتا ہے

نمایاں جب وہ اپنے ذہن کی تصویر کرتا ہے ہر اک اہل محبت کو بہت دلگیر کرتا ہے وہ کیوں مسرور ہوتا ہے ہمارا خون بہنے سے سر حق کس لیے ظالم تہ شمشیر کرتا ہے وفا کا نام لیتا ہے وفا نا آشنا ہو کر وہ خود کو انتہائی پارسا تعبیر کرتا ہے جسے محروم ہونا ہے وہی ہے مطمئن یارو جو ہے نصرت کا طالب ...

مزید پڑھیے

باغباں جشن بہاراں نہیں ہونے دیتے

باغباں جشن بہاراں نہیں ہونے دیتے دیپ الفت کے فروزاں نہیں ہونے دیتے زہر الفت کا پلاتے ہیں بڑے فخر کے ساتھ آپ انسان کو انساں نہیں ہونے دیتے خود نمائی میں کچھ اس طرح گرفتار ہیں ہم اور لوگوں کو نمایاں نہیں ہونے دیتے عقل کو شوخئ باطل میں پھنسانے والے قلب کو صاحب ایماں نہیں ہونے ...

مزید پڑھیے

نئی ہوا میں کوئی رنگ کائنات میں گم

نئی ہوا میں کوئی رنگ کائنات میں گم ہوا ہے سارا زمانہ تصنعات میں گم گلے کا ہار کہیں بن نہ جائے محرومی نہ ہونا بھول کے حسن تکلفات میں گم کسی بھی شخص پہ اس کو ترس نہیں آتا امیر شہر ہوا ہے یہ کن صفات میں گم ہر ایک گل کو مری دسترس سے دور کیا مری نظر ہے عدو کی نوازشات میں گم بشر بشر نے ...

مزید پڑھیے

چاند سے اپنی یاری تھی

چاند سے اپنی یاری تھی ظلمت بھی اجیالی تھی چیخ تھی دل کے گنبد میں ہونٹوں پر خاموشی تھی ایک انوکھا انوبھو تھا گھڑی ملن کی نیاری تھی ٹوٹی کشتی پتھر ریت سامنے سوکھی ندی تھی دن میں تارے دیکھے تھے انہونی بھی ہونی تھی ساحل پر تھی آگ ہی آگ دریا میں طغیانی تھی حد نظر تک صحرا تھا سر ...

مزید پڑھیے

خود سوال آپ ہی جواب ہوں میں

خود سوال آپ ہی جواب ہوں میں زندگی کی کھلی کتاب ہوں میں یوں تو اک جرعۂ شراب ہوں میں گردش وقت کا جواب ہوں میں جستجوئے سکون دل تھی مجھے غرق دریائے اضطراب ہوں میں میری قیمت ہے پیار کے دو بول کتنے سستے میں دستیاب ہوں میں کبھی نغمہ طراز تھا میں بھی آج ٹوٹا ہوا رباب ہوں میں رنج غم ...

مزید پڑھیے

اگلے پڑاؤ پر یوں ہی خیمہ لگاؤ گے

اگلے پڑاؤ پر یوں ہی خیمہ لگاؤ گے جتنی بھی ہے سفر کی تھکن بھول جاؤ گے باہر ہوائے تیز لگائے ہوئے ہے گھات گھر سے جو نکلے اب کہ پلٹ کر نہ آؤ گے ہر شخص اپنے آپ میں مصروف ہے یہاں کس کو فسانۂ دل مضطر سناؤ گے تابندہ خواب دیکھ کر آنکھیں کھلیں گی جب ظلمات کے بغیر یہاں کچھ نہ پاؤ گے اک ...

مزید پڑھیے

جذب ہوتا جا رہا ہے دل میں درد لا علاج

جذب ہوتا جا رہا ہے دل میں درد لا علاج کیا اسی مرہم سے ہونا طے ہے دنیا کا علاج تھی یہی امید بھی اور چارہ گر نے بھی کہا آپ کب کے مر چکے ہیں آپ کا کیسا علاج دل کو نامنظور تھی تصویر سی جھوٹی دوا طے ہوا ترک تعلق ہجر کا پہلا علاج خودکشی کا فیصلہ یہ سوچ کر ہم نے کیا کون کرتا زندگی کا موت ...

مزید پڑھیے

چلو فرار خودی کا کوئی صلہ تو ملا

چلو فرار خودی کا کوئی صلہ تو ملا ہمیں ملے نہیں اس کو ہمیں خدا تو ملا نشاط قریۂ جاں سے جدا ہوئی خوشبو سفر کچھ ایسا ہے اب کے کوئی ملا تو ملا ہمارے بعد روایت چلی محبت کی نظام عالم ہستی کو فلسفہ تو ملا جو چھوڑ آئے تھے تسکین دل کے واسطے ہم تمہیں اے جان تمنا وہ نقش پا تو ملا سوال آ ...

مزید پڑھیے

دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم

دل دشت ہے تو اشک فشانی کریں گے ہم یہ کام بس برائے روانی کریں گے ہم بیٹھے ہیں شامیانۂ شب رنگ میں اداس رنگ رخ شفق ابھی دھانی کریں گے ہم پچھلے برس کے عشق پہ ہم کو یقین تھا اگلے برس کا عشق گمانی کریں گے ہم چاہیں تو اس کو تیغ خموشی سے کاٹ دیں لیکن جنوں سے جنگ زبانی کریں گے ہم ٹھہرے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4525 سے 4657