ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم
ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم اک روز صف دہر سے ہو جائیں گے کم ہم جذبوں کے سلگتے ہوئے خاشاک میں گم تم خواہش کی لرزتی ہوئی آواز اہم ہم اے شاخ تمنا تجھے تنہا نہیں کرتے خنجر تجھے پڑتے ہیں پہ ہوتے ہیں قلم ہم اس نے تو یوں ہی پوچھ لیا تھا کہ کوئی ہے محفل میں اٹھا شور بہ یک لخت کہ ...