شاعری

ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم

ترتیب و توازن کا نہ توڑیں گے بھرم ہم اک روز صف دہر سے ہو جائیں گے کم ہم جذبوں کے سلگتے ہوئے خاشاک میں گم تم خواہش کی لرزتی ہوئی آواز اہم ہم اے شاخ تمنا تجھے تنہا نہیں کرتے خنجر تجھے پڑتے ہیں پہ ہوتے ہیں قلم ہم اس نے تو یوں ہی پوچھ لیا تھا کہ کوئی ہے محفل میں اٹھا شور بہ یک لخت کہ ...

مزید پڑھیے

مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا

مدعا جو ذہن سے اٹھا تھا وہ بے جا نہ تھا دل بہت معصوم تھا دل عقل پروردہ نہ تھا میں طلسم روشنی سے کھا رہا تھا کیوں فریب دھوپ تھی تو تھا مرا اپنا کوئی سایہ نہ تھا جنگلوں نے کر لیا تسلیم جانے کیوں گناہ اے جہان نو ترا الزام تک پختہ نہ تھا رقص کرتے کرتے اک دن خاک ہو جائیں گے ہم رنج ...

مزید پڑھیے

خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا

خوش نما دھن پہ رقم درد کے نغمات سا تھا وقت رخصت بھی جنوں پہلی ملاقات سا تھا جسم کے دشت میں رقصاں تھے مہکتے ہوئے زخم کل شب ہجر کا عالم شب بارات سا تھا دل کے دریا میں تھرکتا تھا تری یاد کا چاند شب کے ہونٹوں پہ ترا ذکر مناجات سا تھا میں تو اک عمر فقط اس کے تعاقب میں رہا جو مری ذات ...

مزید پڑھیے

وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے

وقت کے بوسیدہ کاغذ پہ رقم ہونے کو ہے لمحۂ موجود اگلے پل جو کم ہونے کو ہے میری وحشت سے کبھی سیراب تھا دشت جنوں اب مری دیوانگی کا سر قلم ہونے کو ہے اس کے جانب دار ہیں سارے مرا کوئی نہیں المدد اے دل سر پندار خم ہونے کو ہے ذہن کہتا ہے زیادہ وقت لے گا کار عشق دل تو کہتا ہے اجی بس ایک ...

مزید پڑھیے

روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ

روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ آرزوئے صبح کتنے ظلم ڈھائے گی نہ پوچھ ہوش میں آئے گی دنیا میری بے ہوشی کے بعد میری خاموشی وہ ہنگامہ مچائے گی نہ پوچھ نسل آدم رفتہ رفتہ خود کو کر لے گی تباہ اتنی سختی سے قیامت پیش آئے گی نہ پوچھ درمیاں جو جسم کا پردہ ہے کیسے ہوگا چاک موت کس ...

مزید پڑھیے

ندی پہاڑ گھنے جنگلوں میں چرچا تھا

ندی پہاڑ گھنے جنگلوں میں چرچا تھا وہ بے گناہ شجر بے لباس کتنا تھا ملی تھی شاخ ثمر نور جسم و جاں کے لئے جسے وہ ہاتھ لگا کر بجھا بجھا سا تھا تمام عمر دل و جاں مراقبے میں رہے لطیف تر لب و رخسار کا وظیفہ تھا کچھ اس طرح صف سیارگاں ہوئی برہم پھر اس کے بعد نہ سورج تھا اور نہ سایہ ...

مزید پڑھیے

کسے خبر تھی کہ خود کو وہ یوں چھپائے گا

کسے خبر تھی کہ خود کو وہ یوں چھپائے گا اور اپنے نقش کو لہروں پہ چھوڑ جائے گا خموش رہنے کی عادت بھی مار دیتی ہے تمہیں یہ زہر تو اندر سے چاٹ جائے گا کچھ اور دیر ٹھہر جاؤ خواب زاروں میں وہ عکس ہی سہی لیکن نظر تو آئے گا بچا سکو تو بچا لو یہ آسماں یہ زمیں ذرا سی دیر میں یہ اشک پھیل ...

مزید پڑھیے

دیکھ کر میری انا کس درجہ حیرانی میں ہے

دیکھ کر میری انا کس درجہ حیرانی میں ہے اس نے سمجھا تھا کہ سب کچھ باب امکانی میں ہے مجھ کو غم دے دے کے خوش تھا وہ مگر یہ کیا ہوا وقت کے ہاتھوں وہی غم کی فراوانی میں ہے کس کو کس کو خوش رکھے وہ کس سے جھگڑا مول لے فیصلہ ہے اس کے ہاتھوں میں تو حیرانی میں ہے ہر گھڑی اب حسرتوں کی لاش دیتی ...

مزید پڑھیے

تازہ دم جوانی رکھ

تازہ دم جوانی رکھ خون میں کچھ طغیانی رکھ وقت کے دامن میں کوئی اپنی ایک کہانی رکھ دوست بنانے کی خاطر صورت سب پہچانی رکھ تیرے دل تک آؤں میں اتنی تو آسانی رکھ میرے گھر کے آنگن میں کوئی شام سہانی رکھ پل دو پل کی خاطر ہی سانسوں کی ارزانی رکھ فن کا اپنے تو بھی تپشؔ نقش کوئی لا ...

مزید پڑھیے

گرچہ نیزوں پہ سر ہے

گرچہ نیزوں پہ سر ہے موت تو وقت پر ہے کون پتھر اٹھائے یہ شجر بے ثمر ہے گھونسلہ زندگی کا سانس کی شاخ پر ہے کوئی دشمن نہیں ہے مجھ کو اپنا ہی ڈر ہے شک بھی کیجے تو کس پر وہ بڑا معتبر ہے زد میں آندھی کے اکثر ایک میرا ہی گھر ہے اپنی پہچان رکھنا بھیڑ ہر موڑ پر ہے میرے مولا تپشؔ کو عشق ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4526 سے 4657