شاعری

کسی مقام پہ ہم کو بھی روکتا کوئی

کسی مقام پہ ہم کو بھی روکتا کوئی مگر اڑائے لئے جاتی ہے ہوا کوئی تمام عمر نہ مجھ کو ملا وجود مرا تمام عمر مجھے سوچتا رہا کوئی مجھے سمیٹ لو یا پھر اڑا کے لے جاؤ یہ کہہ کے راہ طلب میں بکھر گیا کوئی یوں ہی صدائیں نہ دو خامشی کے صحرا میں ہوا چلے گی تو آ جائے گی صدا کوئی کسی کو اپنی ...

مزید پڑھیے

تم نے جب گھر میں اندھیروں کو بلا رکھا ہے

تم نے جب گھر میں اندھیروں کو بلا رکھا ہے اٹھ کے سو جاؤ کہ دروازے پہ کیا رکھا ہے ہر کسی شخص کے رونے کی صدا آتی ہے پھر کسی شخص نے بستی کو جگا رکھا ہے اپنی خاطر بھی کوئی لفظ تراشیں یارو ہم نے کس واسطے یوں خود کو بھلا رکھا ہے دیکھنے کو ہے بدن اور حقیقت یہ ہے ایک ملبہ ہے جو مدت سے اٹھا ...

مزید پڑھیے

وہ اک نگاہ جو خاموش سی ہے برسوں سے

وہ اک نگاہ جو خاموش سی ہے برسوں سے یہ کون جانے وہ کیا کہہ رہی ہے برسوں سے ہمارے چہروں پہ اب اپنا پن نہیں اگتا یہ وہ زمیں ہے جو بنجر پڑی ہے برسوں سے بدن کا سارا لہو مانگتا ہے وہ اک لفظ نگاہ ذہن کی جس پر ٹکی ہے برسوں سے کہاں سے لاؤں وہ تصویر جو بنی ہی نہیں نظر میں گرد اڑے جا رہی ہے ...

مزید پڑھیے

جو شخص تجھ کو فرشتہ دکھائی دیتا ہے

جو شخص تجھ کو فرشتہ دکھائی دیتا ہے وہ آئنے سے ڈرا سا دکھائی دیتا ہے کیا تھا دفن جسے فرش کے تلے کل رات وہ آج چھت سے اترتا دکھائی دیتا ہے تری نگاہ میں ممکن ہے کچھ اٹک جائے مجھے تو صرف اندھیرا دکھائی دیتا ہے سوال ذہن میں چبھتے ہیں نشتروں کی طرح یہ خون بھی مجھے ہوتا دکھائی دیتا ...

مزید پڑھیے

خواب میں گر کوئی کمی ہوتی

خواب میں گر کوئی کمی ہوتی آنکھ مدت سے کھل چکی ہوتی تم سمندر میں کس لئے کودے آگ تو یوں بھی بجھ گئی ہوتی وہ تو دریا اتر گیا ورنہ جانے بستی پہ کیا بنی ہوتی وہ صدا رات کو جو آتی تھی جاگتے رہتے تو سنی ہوتی دے رہی ہے مرے بدن کو دعائیں رات اکیلی ٹھٹھر گئی ہوتی ان گنت رنگ تھے نگاہوں ...

مزید پڑھیے

مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی

مرا بدن ہے مگر مجھ سے اجنبی ہے ابھی مرے خیال سے مجھ میں کوئی کمی ہے ابھی سحر سحر نہ پکارو دبک کے سو جاؤ تمہارے حصے کی شب تو بہت پڑی ہے ابھی نہ پوچھو کیسے ہوئیں ڈھیر گھر کی دیواریں وہ اک صدا اسی ملبے میں گھومتی ہے ابھی وہ جس کی لہروں نے صدیوں کا فرق ڈال دیا ہمارے بیچ میں حائل وہی ...

مزید پڑھیے

جب سے الفاظ کے جنگل میں گھرا ہے کوئی

جب سے الفاظ کے جنگل میں گھرا ہے کوئی پوچھتا پھرتا ہے میری بھی صدا ہے کوئی راہ کی دھول میں ڈوبا ہوا آ پہنچے گا اپنے ماضی کا پتہ لینے گیا ہے کوئی رات کے سائے میں اک اجڑے ہوئے آنگن میں بے صدا ٹھونٹھ کے مانند کھڑا ہے کوئی جب بھی گھبرا کے تجھے دیتا ہوں اک آدھ صدا لوگ کہتے ہیں کہ اس ...

مزید پڑھیے

دے گیا آخری صدا کوئی

دے گیا آخری صدا کوئی فاصلوں پر بکھر گیا کوئی رات کا درد بانٹنے کے لئے رات بھر جاگتا رہا کوئی ایک سائے کی طرح بے آواز میرے در پر کھڑا رہا کوئی آسماں سے پرے بھی کچھ ہوگا عمر بھر سوچتا رہا کوئی سوکھ جانے دے ٹوٹ جانے دے لے اڑے گی مجھے ہوا کوئی یا بنا دے پہاڑ کا پتھر یا مجھے راستہ ...

مزید پڑھیے

کیا خبر کب سے پیاسا تھا صحرا

کیا خبر کب سے پیاسا تھا صحرا سارے دریا کو پی گیا صحرا لوگ پگڈنڈیوں میں کھوئے رہے مجھ کو رستہ دکھا گیا صحرا دھوپ نے کیا کیا سلوک اس سے جیسے دھرتی پہ بوجھ تھا صحرا بڑھتی آتی تھی موج دریا کی میں نے گھر میں بلا لیا صحرا جانے کس شخص کا مقدر ہے دھوپ میں تپتا بے صدا صحرا کھو کے اپنا ...

مزید پڑھیے

جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی

جب بھی کمرے میں کچھ ہوا آئی میں نے جانا وہی صدا آئی ذہن جس کو اٹھائے پھرتا تھا آنکھ اس کو کہیں گنوا آئی شاخ ٹوٹی تو اک صدا نکلی سارے جنگل کو جو جگا آئی جب درختوں سے جھڑ گئے پتے بوجھ لادے ہوئے ہوا آئی میرے گھر میں تڑپ رہی ہے رات خواب جانے کہاں لٹا آئی

مزید پڑھیے
صفحہ 4524 سے 4657