شاعری

کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا

کس کا ہے جرم کس کی خطا سوچنا پڑا رہتے ہیں کیوں وہ ہم سے خفا سوچنا پڑا گل کی ہنسی میں رقص نجوم و قمر میں بھی شامل ہے کتنی تیری ادا سوچنا پڑا جب بھی مری وفاؤں کی بات آ گئی کہیں ان کو پھر ایک عذر جفا سوچنا پڑا غنچے اداس گل ہیں فسردہ چمن چمن کس کا کرم ہے باد صبا سوچنا پڑا شاید تمہاری ...

مزید پڑھیے

تنہا اداس شب کے سوا کوئی بھی نہ تھا

تنہا اداس شب کے سوا کوئی بھی نہ تھا سناٹا آیا جھانک کے گھر میں چلا گیا بے کیفیوں کی جھیل میں بے حس سے کچھ پرند بیٹھے تھے تھوڑی دیر مگر اس سے کیا ہوا چہروں کے میلے جسموں کے جنگل تھے ہر جگہ ان میں کہیں بھی کوئی مگر آدمی نہ تھا وہ اجنبی یہی تو وہ کہتا تھا چیخ کر میرا ادھورا خواب ...

مزید پڑھیے

چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے

چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے رستہ نہیں منزل نہیں اچھا ہوا تو ہے تعبیر تک آتے ہی تجھے چھونا پڑے گا لگتا ہے کہ ہر خواب میں دیکھا ہوا تو ہے مجھ جسم کی مٹی پہ ترے نقش کف پا اور میں بھی بڑا خوش کہ ارے کیا ہوا تو ہے میں یوں ہی نہیں اپنی حفاظت میں لگا ہوں مجھ میں کہیں لگتا ہے ...

مزید پڑھیے

ہم ایسے سوئے بھی کب تھے ہمیں جگا لاتے

ہم ایسے سوئے بھی کب تھے ہمیں جگا لاتے کچھ ایک خواب تو شب خون سے بچا لاتے زیاں تو دونوں طرح سے ہے اپنی مٹی کا ہم آب لاتے کہ اپنے لیے ہوا لاتے پتہ جو ہوتا کہ نکلے گا چاند جیسا کچھ ہم اپنے ساتھ ستاروں کو بھی اٹھا لاتے ہمیں یقین نہیں تھا خود اپنی رنگت پر ہم اس زمیں کی ہتھیلی پہ رنگ ...

مزید پڑھیے

در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں

در خیال بھی کھولیں سیاہ شب بھی کریں پھر اس کے بعد تجھے سوچیں یہ غضب بھی کریں وہ جس نے شام کے ماتھے پہ ہاتھ پھیرا ہے ہم اس چراغ ہوا ساز کا ادب بھی کریں سیاہیاں سی بکھرنے لگی ہیں سینے میں اب اس ستارۂ شب تاب کی طلب بھی کریں یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب ...

مزید پڑھیے

سرخ سحر سے ہے تو بس اتنا سا گلہ ہم لوگوں کا

سرخ سحر سے ہے تو بس اتنا سا گلہ ہم لوگوں کا ہجر چراغوں میں پھر شب بھر خون جلا ہم لوگوں کا ہم وحشی تھے وحشت میں بھی گھر سے کبھی باہر نہ رہے جنگل جنگل پھر بھی کتنا نام ہوا ہم لوگوں کا اور تو کچھ نقصان ہوا ہو خواب میں یاد نہیں ہے مگر ایک ستارہ ضرب سحر سے ٹوٹ گیا ہم لوگوں کا یہ جو ہم ...

مزید پڑھیے

ابھی تو آپ ہی حائل ہے راستا شب کا

ابھی تو آپ ہی حائل ہے راستا شب کا قریب آئے تو دیکھیں گے حوصلہ شب کا چلی تو آئی تھی کچھ دور ساتھ ساتھ مرے پھر اس کے بعد خدا جانے کیا ہوا شب کا مرے خیال کے وحشت کدے میں آتے ہی جنوں کی نوک سے پھوٹا ہے آبلہ شب کا سحر کی پہلی کرن نے اسے بکھیر دیا مجھے سمیٹنے آیا تھا جب خدا شب کا زمیں ...

مزید پڑھیے

آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے

آبروئے شب تیرہ نہیں رکھنے والے ہم کہیں پر بھی اندھیرا نہیں رکھنے والے آئنہ رکھنے کا الزام بھی آیا ہم پر جب کہ ہم لوگ تو چہرا نہیں رکھنے والے ہم پہ فرہاد کا کچھ قرض نکلتا ہے سو ہم تم کہو بھی تو یہ تیشہ نہیں رکھنے والے ہم کو معلوم ہیں از روئے‌‌ محبت سو ہم کوئی بھی درد زیادہ نہیں ...

مزید پڑھیے

خلا کے جیسا کوئی درمیان بھی پڑتا

خلا کے جیسا کوئی درمیان بھی پڑتا پھر اس سفر میں کہیں آسمان بھی پڑتا میں چوٹ کر تو رہا ہوں ہوا کے ماتھے پر مزا تو جب تھا کہ کوئی نشان بھی پڑتا عجیب خواہشیں اٹھتی ہیں اس خرابے میں گزر رہے ہیں تو اپنا مکان بھی پڑتا ہمیں جہان کے پیچھے پڑے رہیں کب تک ہمارے پیچھے کبھی یہ جہان بھی ...

مزید پڑھیے

وہ جو ہر راہ کے ہر موڑ پر مل جاتا ہے

وہ جو ہر راہ کے ہر موڑ پر مل جاتا ہے اب کے پوچھیں گے کہ اس شخص کا قصہ کیا ہے میں وہ پتھر ہوں نہیں جس کو ملا سنگ تراش میں نے ہر شکل کو اپنے میں سمو رکھا ہے یوں ہی چپ چاپ بھلا بیٹھے رہو گے کب تک کوئی دروازہ کہیں یوں بھی کھلا کرتا ہے جب بھی گرتی ہے کسی کوچے میں کوئی دیوار مجھ کو لگتا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4523 سے 4657