توفیق سے کب کوئی سروکار چلے ہے
توفیق سے کب کوئی سروکار چلے ہے دنیا میں فقط طالع بیدار چلے ہے ٹھہروں تو چٹانوں سی کلیجے پہ کھڑی ہے جاؤں تو مرے ساتھ ہی دیوار چلے ہے ہر غنچہ بڑے چاؤ سے کھلتا ہے چمن میں ہر دور کا منصور سر دار چلے ہے رنگوں کی نہ خوشبو کی کمی ہے دل و جاں کو توشہ جو چلے ساتھ وہ اک خار چلے ہے دل کے ...