شاعری

مجھے رنگ خواب سے زندگی کا یقیں ملا

مجھے رنگ خواب سے زندگی کا یقیں ملا کبھی دل دکھا تو کچھ اور بھی وہ قریں ملا کوئی قصہ ہجر و وصال کا نہ سنا مجھے جو حریم درد تک آ گیا سو وہیں ملا سر خواب ہی کبھی تم بھی تو مجھے دیکھتے وہ طلسم تھا کہ فلک بھی زیر نگیں ملا اسی آئنہ سے ملیں گی میری گواہیاں تمہیں عکس میرا جس آئنہ میں ...

مزید پڑھیے

مزاج و مرتبۂ چشم نم کو پہچانے

مزاج و مرتبۂ چشم نم کو پہچانے جو تجھ کو دیکھ کے آئے وہ ہم کو پہچانے ملا ہے درد ہمیں درد آشنا کی طرح بھلا ہوا کہ خلوص کرم کو پہچانے ہزار کوس نگاہوں سے دل کی منزل تک کوئی فریب سے دیکھے تو ہم کو پہچانے یہ خود فریب اجالے یہ ہاتھ ہاتھ دیئے دیئے بجھاؤ کہ انسان غم کو پہچانے بہت دنوں ...

مزید پڑھیے

ویسے ہی خیال آ گیا ہے

ویسے ہی خیال آ گیا ہے یا دل میں ملال آ گیا ہے آنسو جو رکا وہ کشت جاں میں بارش کی مثال آ گیا ہے غم کو نہ زیاں کہو کہ دل میں اک صاحب حال آ گیا ہے جگنو ہی سہی فصیل شب میں آئینہ خصال آ گیا ہے آ دیکھ کہ میرے آنسوؤں میں یہ کس کا جمال آ گیا ہے مدت ہوئی کچھ نہ دیکھنے کا آنکھوں کو کمال آ ...

مزید پڑھیے

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا یہ سکوں کا دور شدید ہے کوئی بے قرار کہاں رہا جو دعا کو ہاتھ اٹھائے بھی تو مراد یاد نہ آ سکی کسی کارواں کا جو ذکر تھا وہ پس غبار کہاں رہا یہ طلوع روز ملال ہے سو گلہ بھی کس سے کریں گے ہم کوئی دل ربا کوئی دل شکن کوئی دل فگار کہاں رہا کوئی ...

مزید پڑھیے

بیگانگئ طرز ستم بھی بہانہ ساز

بیگانگئ طرز ستم بھی بہانہ ساز بیچارگیٔ کرب و الم بھی بہانہ ساز کچھ بت بنا لیے ہیں چٹانیں تراش کر دل بھی بہانہ ساز ہے غم بھی بہانہ ساز عذر وفا کے ساتھ جلاتے رہے چراغ کھلتا ہے اب کہ دیدۂ نم بھی بہانہ ساز پابندیٔ رسوم وفا بھی بہانہ خو ترک وفا و شیوۂ رم بھی بہانہ ساز ہر لمحۂ حیات ...

مزید پڑھیے

حس نہیں تڑپ نہیں باب عطا بھی کیوں کھلے

حس نہیں تڑپ نہیں باب عطا بھی کیوں کھلے ہم ہیں گرفتہ دل ابھی ہم سے صبا بھی کیوں کھلے اب یہ اداس دن ہمیں ساتھ لیے لیے پھرے خواب بجھے تو کیا رہا کالی گھٹا بھی کیوں کھلے دل کا کوئی زیاں نہیں جاں کا معاملہ نہیں ہاتھ میں اک دیا نہیں موج ہوا بھی کیوں کھلے یاں کسی رہ گزر پہ کچھ نقش قدم ...

مزید پڑھیے

چاک دل بھی کبھی سلتے ہوں گے

چاک دل بھی کبھی سلتے ہوں گے لوگ بچھڑے ہوئے ملتے ہوں گے روز و شب کے انہی ویرانوں میں خواب کے پھول تو کھلتے ہوں گے ناز پرور وہ تبسم سے کہیں سلسلے درد کے ملتے ہوں گے ہم بھی خوشبو ہیں صبا سے کہیو ہم نفس روز نہ ملتے ہوں گے صبح زنداں میں بھی ہوتی ہوگی پھول مقتل میں بھی کھلتے ہوں ...

مزید پڑھیے

شاید ابھی ہے راکھ میں کوئی شرار بھی

شاید ابھی ہے راکھ میں کوئی شرار بھی کیوں ورنہ انتظار بھی ہے اضطرار بھی دھیان آ گیا تھا مرگ دل نامراد کا ملنے کو مل گیا ہے سکوں بھی قرار بھی اب ڈھونڈنے چلے ہو مسافر کو دوستو حد نگاہ تک نہ رہا جب غبار بھی ہر آستاں پہ ناصیہ فرسا ہیں آج وہ جو کل نہ کر سکے تھے تیرا انتظار بھی اک راہ ...

مزید پڑھیے

جب دل کی رہ گزر پہ ترا نقش پا نہ تھا

جب دل کی رہ گزر پہ ترا نقش پا نہ تھا جینے کی آرزو تھی مگر حوصلہ نہ تھا آگے حریم غم سے کوئی راستہ نہ تھا اچھا ہوا کہ ساتھ کسی کو لیا نہ تھا دامان چاک چاک گلوں کو بہانہ تھا ورنہ نگاہ و دل میں کوئی فاصلہ نہ تھا کچھ لوگ شرمسار خدا جانے کیوں ہوئے ان سے تو روح عصر ہمیں کچھ گلہ نہ ...

مزید پڑھیے

کانٹا سا جو چبھا تھا وہ لو دے گیا ہے کیا

کانٹا سا جو چبھا تھا وہ لو دے گیا ہے کیا گھلتا ہوا لہو میں یہ خورشید سا ہے کیا پلکوں کے بیچ سارے اجالے سمٹ گئے سایہ نہ ساتھ دے یہ وہی مرحلہ ہے کیا میں آندھیوں کے پاس تلاش صبا میں ہوں تم مجھ سے پوچھتے ہو مرا حوصلہ ہے کیا ساگر ہوں اور موج کے ہر دائرے میں ہوں ساحل پہ کوئی نقش قدم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4519 سے 4657